کراچی : حکومت سندھ نے بلدیہ عظمیٰ کراچی سے 60کروڑ میں شہر کے 38 بڑے نالے صاف کروانے کے بجائے ایک ارب ی خطیر رقم میں خرد برد کی تیاری مکمل کرلی۔
شہر قائد کے 38 بڑے نالوں کی صفائی کے لیےورلڈ بینک سے ملنے والے ایک ارب روپے ٹھکانےلگانے کی منصوبہ بندی میں نالہ صفائی کے امور کی ماہر کے ایم سی کو نظر انداز کر کے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے۔
اگر اس کام کا اختیار بلدیہ عظمیٰ کراچی کو دیا جاتا تو ماہرین کے ایک محتاط تخمینہ کے مطابق یہ کام کے ایم سی 60کروڑ میں از خود کر سکتی تھی ۔
ماہرین کے مطابق کے ایم سی کے پاس بھاری مشینری درجنوں کی تعداد میں مرمت کی منتظر ہے تاہم حکومت سندھ اس کے لیے فنڈز فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
اگر اس مشینری کی مرمت کرائی جاتی تو اس مرمت پر ایک اندازے کے مطابق 20 سے 22کروڑ کی لاگت آتی جس سے کے ایم سی کی تمام ناکارہ گاڑیاں اور مشینری قابل استعمال ہو جاتی اور 5 تا 7 سال تک استعمال کے قابل رہتی۔
دوسری طرف کے ایم سی کی مشینری اور گاڑیوں پر نالہ صفائی کی مد میں ایندھن پر کم و بیش 20 کروڑ 52 لاکھ روپے خرچ ہوتے جبکہ کرائے پر لی جانے والی مشینری اور ڈمپرز کے کرائے کی مد میںبھی 19 سے 20 کروڑ کے اخراجات آتے ۔
گاڑیوں کے ایندھن کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر سے مرکزی ڈمپنگ اسٹیشن تک ایک ڈمپر پر 25 لیٹر ڈیزل خرچ ہوتا ہے ایک ڈمپر دن بھر میں 4 چکر لگا سکتا ہے اور 60ڈمپر استعمال ہوتے تو 6 ہزار لیٹر یومیہ ایندھن خرچ ہوتا جس میں ڈیزل کی موجودہ قیمت کے حساب سے 20 کروڑ 52 لاکھ روپے خرچ ہونے کا تخمینہ بتایا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:کہیں اجازت، کہیں پابندی، شہر میں غیر قانونی مویشی منڈیوں نے سندھ حکومت کو بے نقاب کردیا