حکومت سندھ نے ڈالمیا کے سرکاری اسکول کی عمارت بلڈر کو دیدی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh govt handed over school building to the builder

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی : حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم کی جانب سے اپنا ہی سرکاری اسکول بلڈر کو دے دیاگیا ، قیام پاکستان سے قبل کا اسکول پیپلز پارٹی کے گڑھ ڈالمیا میں واقع تھا جہاں اب اسکول کی عمارت میں رہائشی اسکیم چلائی جائے گی ، اہل علاقہ اور اسکول انتظامیہ کی جانب سے سخت احتجاج کے باوجود کوئی حل نہیں نکل سکا۔سندھ حکومت کی جانب سے پاکستان بننے سے قبل کروڑوں روپے مالیت کے گورنمنٹ بوائز پرائمری و سکینڈری اسکول مانک مائی کولاچی سوسائٹی ڈالمیا شانتی نگر گلشن اقبال ٹاؤن کی بلڈنگ اوربلڈر کو فروخت کردی گئی ہے ، پلاٹ کا کل رقبہ 4ہزار اسکوائریارڈ سے زائد بتایا جاتا ہے۔پاکستان بننے سے قبل1928 میں قائم ہونےوالے سرکاری اسکول کی عمارت کو بلڈر نے خالی کرانا شروع کردیا ہے اور باقاعدہ عمارت بنانے کے لئے ہیوی مشنری نے کام بھی شروع کردیا ہے ، بلڈرز نے سرکاری اسکول کا ریکارڈ، فرنیچر بھی توڑپھوڑدیا ہے جس کی وجہ سے اسکول انتظامیہ کی جانب سے مزاحمت کرنے پر اسکول کے طلبہ کو بلڈرز مافیا کے کارندوں نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔

 صبح سویرے طلبہ اسکول پہنچے جہاں پربلڈرز کے کارندوں نے2 منزلہ سرکاری اسکول کی عمارت پر مکمل قبضہ کرلیا تھا ، علاقہ مکینوں کے مطابق ایک سو سالہ تاریخی سرکاری اسکول کے چار ہزار اسکوائر یارڈ کے پلاٹ پر قائم گورنمنٹ سکینڈری اسکول مانک مائی کولاچی سوسائٹی ڈالمیا شانتی نگر گلشن اقبال کراچی پر رہائشی منصوبہ بنا کر اربوں روپے بنائے جائیں گے جس کا ایک تہائی رشوت کی نظر کرکے پلاٹ پرقبضہ کیا گیا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ہم چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر نوٹس لے کر اس کوتاریخی اسکول کو بچائیں ،انھوں نے کہا کے ادھر غریب بچے پڑھتے ہیں ،ان کی تعلیم ختم ہو جائے گی، بچوں کی تعلیم کو بچایا جائے، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے ۔

علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ اس اسکول میں ہمارےوالدین نے پڑھا ہے اور اس علاقے میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت بھی آتی رہی ہے ، ہم بھی اس اسکول میں پڑھتے رہے ہیں ، اب پیپلز پارٹی اور حکومت سندھ کے لوگ اس اسکول اور ہمارے بچوں کا مستقبل تباہ کرنے لگے ہیں ، اگر ہمارا اسکول نہیں بچایا گیا تو ہم کہیں اور نہیں پڑھیں گے، ہم پر تشدد کیا جا رہا ہے، ہمیں انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے۔

مزید پڑھیں:پی پی کے منتخب نمائندوں کی جعل سازی سے سرکاری ہائیڈرنٹ بند ہونے کی رپورٹ عدالت طلب

ادھر اسکول کے معاملے پر جماعت اسلامی کے رہنما سید قطب احمد ، افضال ، محمد طلحہ جدون ، کاشف اور شوکت موسیٰ اسکول پہنچے جہاں پر متعلقہ ڈی ایس پی اور عزیز بھٹی تھانہ کے ایس ایچ او عدیل افضال بھی موجود تھے جو جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔

جماعت اسلامی کے رہنماؤں کاکہنا ہے کہ جب معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور عدالت کے ناظر کو آج سروے کرنا تھاجس کے باوجود بلڈر نے کورٹ کے احکامات کے برعکس اسکول کی عمارت کو منہدم کروانا کیوں شروع کیا ہے ۔

Related Posts