کراچی چیمبر نے مہران ٹاؤن کی کاٹیج صنعتوں پر لگی سیل ہٹانے کی اپیل کر دی

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Sindh Govt. appealed to unseal, regularize thousands of cottage industries in Mehran Town

بزنس مین گروپ کی قیادت اور کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے مہران ٹاؤن میں قائم ہزاروں کاٹیج صنعتوں کو سیل کر دینے کے اقدام پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام کاٹیج صنعتوں کو یہ بہانہ بناکر سیل کردیا گیا کہ یہ رہائشی علاقے سے چلائی جارہی تھیں جو خالصتاً غیر قانونی کارروائی ہے 

ایک مشترکہ بیان میں چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا، کے سی سی آئی کے صدر شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، کے سی سی آئی کی خصوصی کمیٹی برائے چھوٹے تاجران مجید میمن اور پی سی ایل سی چیف حفیظ عزیز نے نشاندہی کی کہ مہران ٹاؤن میں قائم ایک مخصوص فیکٹری میں پچھلے ماہ لگنے والی آگ جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں کے ردعمل میں تمام کاٹیج صنعتوں کوسیل کردیا گیا لیکن کسی ایک کی غفلت کی سزا سب کو دے دینا مسئلے کا حل نہیں تاہم یہ سراسر ایسے لاکھوں افراد کے ساتھ ناانصافی ضرورہے جومہران ٹاؤن کی کاٹیج صنعتوں سے منسلک ہیں۔

مزید پڑھیں:ایمازون اپنے 7 لاکھ 50 ہزار ملازمین کو مفت تعلیم دلانے کیلئے تیار

یہ کاٹیج انڈسٹریز بالخصوص خواتین کے لئے روزگار پیدا کرنے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہیں اور اسی وجہ سے یہ صنعتیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں محلوں میں قائم کی جاتی ہیں تاکہ خواتین باآسانی کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے گھروں پر بھی توجہ دے سکیں۔

رہائشی علاقوں میں کاٹیج صنعتیں قائم کرنے کا سب سے بڑا فائدہ یہی ہے کہ ان کی بدولت خواتین کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں جو ہمیشہ سے حکومت کی اولین ترجیح رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ تمام اقسام کے کاروبار بشمول چھوٹے تاجر، دکاندار، ریسٹورینٹ اور کاٹیج صنعتیں وغیرہ پہلے ہی کورونا وبا کی تباہی کے باعث مشکل ترین وقت سے گزر رہے ہیں۔

ایسے حالات میں ایس بی سی اے نے نرمی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے مہران ٹاؤن کی کاٹیج صنعتوں کو سیل کرکے مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے جس کے باعث لاکھوں افراد بے روزگار ہو جا ئیں گے اور ان کے لئے پریشانیاں بڑھیں گی۔

بی ایم جی قیادت اور کراچی چیمبر کے عہدیداران نے لاکھوں افراد کو بے روزگار ہونے اور ان سے منسلک خاندانوں کے غربت اور فاقوں سے بچانے کے لئے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین ترین مسئلے میں مداخلت کرتے ہوئے ایس بی سی اے کواحکامات جاری کرے کہ مہران ٹاؤن میں موجود تمام کاٹیج صنعتوں پر لگی سیل کو فوری طورپر پر ہٹا دیا جائے اور انہیں ریگیولرائز بھی کیا جائے تاکہ ان صنعتوں کے مالکان اور ان سے جڑے تمام ورکرز سکھ کا سانس لیتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

Related Posts