کراچی: حکومت سندھ کے وزراء واٹر بورڈ اور اپنے علاقوں میں پانی کی من مانی ترسیل کیلئے آمنے سامنے آگئے ہیں، وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ اور وزیر تعلیم و محنت سعید غنی کے درمیان واٹر بورڈ کے حوالے سے تلخی کلامی ہوئی ہے جس پر ناصر حسین شاہ محفل سے اٹھ کر چلے گئے۔
وزراء کی باہمی تلخی کی وجہ سے سعید غنی کے حلقے سے واٹر بورڈ اور ایم ڈی واٹر بورڈ کو سامنے رکھ کر وزیر بلدیات سید ناصرحسین شاہ کے خلاف بھی احتجاج کرنے کی بھرپور تیاری کی جارہی ہے۔
سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کی جانب سے علاقے میں میسج بھی چلایا گیا کہ پیر کو کارساز نائنتھ مائل واٹر بورڈ ایم ڈی آفس کے باہر احتجاج کیا جائے گا جس کے لئے تیاری کی جائے۔
ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والے دعوتی میسج کے مطابق منظور کالونی، محمود آباد میں پانی کی قلت کوجواز بنا کر ایم ڈی واٹر بورڈآفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں خواتین سمیت 30سے 45 افراد نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ سعید غنی آئیں گے، پانی واپس لائیں گے،چوروں سے جان چھڑائیں گے،احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔
پلے کارڈ کے نعروں میں ‘ ناصر شاہ کو پٹانا ہے ‘ منظور کالونی کا پانی واپس لانا ہے ‘ اور چیئرمین بلاول بھٹو سے اپیل ہے کہ سعید غنی کو وزیر بلدیات بنوانا ہے۔ پلے کارڈ کے مطابق مذکورہ احتجاج پی ایس 104 کے کارکنان کی جانب سے کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اتوار کی شب سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کا میسج وائرل ہونے کے بعد متعدد احتجاجی مظاہرین واٹر بورڈ احتجاج کرنے پیر کی صبح پہنچ گئے۔
جس کے بعد فرحان غنی کے ایک قریبی ساتھی و پی پی پی کے کارکن نے بذریعہ وٹس ایپ کارکنان کے نام پیغام میں کہا کہ جلدی واٹر بورڈ سے بغیر احتجاج کے واپس آ جائیں کیونکہ معاملات طے ہو گئے ہیں اور اب احتجاج نہیں کرنا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی برائے انسپیکشن و انکوئریز وقار مہدی بھی پلان کے مطابق میدان میں آ گئے اور انہوں نے پیر کو اچانک واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا 10 بجے دورہ کیا اور افسران کے تاخیر سے آنے کو بنیاد بنا کر افسران پر چڑھائی کی اور بیان جاری کیا کہ افسران کا بروقت نہ آنا کسی صورت قبول نہیں، افسران اپنا قبلہ درست کر لیں۔
وقار مہدی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ہنگامی دورے پر افسران اور اسٹاف کی بڑی تعداد غیر حاضر ہونے کی صورتحال دیکھ کر وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے عوام کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں صبح سے دھکے کھا رہے ہیں مگر کوئی آفسر کرسی پر موجود نہیں۔
جو افسران غیر حاضر ہیں ان کے خلاف محکمہ انسپیکش اینڈ انکوئریزکاروائی کے لیے مجوزہ اتھارٹی کو لکھے گا۔
اس حوالے سے وقار مہدی کا کہنا تھا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے افسران وقت پر دفتر آئیں، عوام کے مسائل حل کریں، جو افسر نوکری کو عیاشی سمجھتا ہے اس کو گھر جانا پڑے گا، ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔
وقار مہدی کا مزید کہنا تھا کہ چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت ہے کہ کراچی کے عوام کی بلا تفریق خدمت کی جائے، کراچی ہمارا شہر ہے، یہاں کے شہریوں کو تکلیف دینے والے عناصر کا سرکوبی کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔
لاپرواہی کے مرتکب عناصر کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس موقعے پر وقار مہدی نے غیر حاضر افسران کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسپیکشن رپورٹ وزیر اعلی سندھ اور وزیر بلدیات کو پیش کی جائے گی۔
ایم ڈی واٹر بورڈ کو ہدایات دیتے ہوئے وزیر اعلی سندھ کے معاون خصوصی نے کہا کہ وہ ہر ہفتے ملازمین کی حاضری چیک کرنے کے لیے دفاتر کے دورے کریں اور میڈیکل ڈپارٹمنٹ میں اقربا پروری و ناانصافی پر مبنی اقدامات پر انکوائری کر کے انصاف کو بول بالا کریں جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں۔
وقار مہدی کے ہنگامی دورے میں انکے ہمراہ محکمہ انسپیکشن اینڈ انکوئریز کے افسران و عملہ بھی موجود تھے، دورے کے اختتام پر وقار مہدی نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں آئے شہریوں کے مسائل سننے اور انکے حل کے لیے احکامات بھی دیئے۔
جبکہ دوسری جانب ایم ڈی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ انجینئر اسداللہ خان سے پی پی رہنما و رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے ایم ڈی آفس میں ملاقات کر کے ڈسٹرکٹ لانڈھی کورنگی کے حوالے سے فراہمی و نکاسی آب کے مختلف مسائل پر تفصیلی بات چیت کی۔
اس موقع پر رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ نے اپنے حلقے میں درپیش فراہمی و نکاسی آب کے مسائل سے ایم ڈی واٹر بورڈ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مسائل کے حل کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
جس پر ایم ڈی کراچی واٹر بورڈ نے رکن قومی اسمبلی آغا رفیع اللہ کو مسائل کے حل کی یقین دہانی کراتے ہوئے ملاقات دوران پیش کردہ فراہمی و نکاسی آب سے متعلق تمام شکایات کے فوری حل کیلئے واٹر بورڈ کے سپریڈنٹ انجینئر محمد ریاض اور ایگزیکٹیو انجینئر سید مظہر حسین کو موقع پر ہی احکامات جاری کیئے۔
مزید پڑھیں: محکمہ داخلہ سندھ کے ملازمین کا اسلحہ لائسنس کمیشن پر فروخت کرنے کا انکشاف