وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کراچی نے فقید المثال ترقی کی ہے تاہم شہر کے بعض بڑے مسائل تاحال حل نہیں ہوسکے جن میں صفائی ستھرائی، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ اور ٹرانسپورٹ کے مسائل شامل ہیں۔
ٹرانسپورٹ کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے سندھ حکومت نے حال ہی میں زبردست پیشرفت کی اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ریڈ لائن بس، الیکٹرک بس اور پنک بس سروس جیسے منصوبے متعارف کروا کر ٹرانسپورٹ کے مسائل کسی نہ کسی حد تک حل کردئیے۔
پھر بھی شہر کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیشِ نظر متعدد علاقوں میں تاحال ٹرانسپورٹ کی مزید سہولیات کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز سندھ کے 22 کھرب 44ارب کے سالانہ بجٹ میں کراچی کیلئے صحت اور انفراسٹرکچر سمیت کئی منصوبوں کو شامل کیا گیا۔
گزشتہ روز بجٹ تقریر کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ و وزیر اعلیٰ سیّد مراد علی شاہ نے کہا کہ 500 نئی ہائبرڈ بسز کیلئے بجٹ میں 10ارب کی رقم مختص کی ہے۔ میٹروپولیٹن کی خصوصی گرانٹ جو 60کروڑ تھی، 65کروڑ کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شہید بے نظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کراچی کی گرانٹ 2.1 ارب سے بڑھا کر 3.1ارب کی ہے۔ قومی ادارۂ اطفال کیلئے رقم 1.75ارب سے 2.06 ارب کی گئی ہے۔ جناح ہسپتال کیلئے 4 ہزار 258 اسامیوں کے ساتھ مالی وسائل بھی بڑھائے۔
انہوں نے کہا کہ مالی وسائل 7.12ارب سے بڑھا کر 11.21ارب روپے سے زائد کیے گئے ہیں۔کڈنی سینٹر کو گرانٹ اِن ایڈ کیلئے 20 کروڑ، ریڈ لائن کوریڈور نکاسئ آب کیلئے 13ارب، سندھ فارنزک سائنس لیب کو متحرک کرنے کیلئے 50 کروڑ، سی ویو پر دیوار تعمیر کرنے کیلئے 36.5کروڑ جبکہ گجر نالے کی تعمیر کیلئے 10 کروڑ رقم رکھی گئی ہے۔
وفاقی اور سندھ کے صوبائی بجٹ کو دیکھئے تو الفاظ کے گورکھ دھندے کے سوا کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔ ایک جانب حکومت کے پاس اگلے ایک ماہ کی درآمدات کیلئے بھی پیسے نہیں اور دوسری جانب اربوں کھربوں کے بجٹ سمجھ سے بالاتر ہیں۔
بعض ماہرینِ معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومت کا بجٹ الفاظ کے خوبصورت گورکھ دھندے سے بڑھ کر کوئی حیثیت نہیں رکھتا اور یہ تمام تر تگ و دو عوام سے ووٹ مانگنے کیلئے کی جارہی ہے تاکہ سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھا کر اگلے الیکشن میں کامیاب ہوا جائے۔
تاہم ملک کی عوام سمجھ دار ہوچکی ہے۔ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ سے جو خبریں سامنے آتی ہیں، عوام تجزیہ کر کے ان کے حقائق تک خود ہی پہنچنے کی بھرپور قابلیت رکھتے ہیں۔ ایسے میں بجٹ پیش کرکے اور تنخواہوں کو بڑھا کر مزید ووٹ مانگنے کے طریقے کو عوام کی بڑی تعداد خوب سمجھتی ہے۔ اگر عوام سے حقیقی ووٹ حاصل کرنے ہیں تو حقیقی کارکردگی بھی دکھانا ہوگی۔