اسلام آباد:ڈسٹرکٹ کورٹ میں نیشنل لاء کالج اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے درمیان ایم او یو سائن کیا گیا۔جبکہ اس موقع پر تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا۔
نیشنل لا کالج کے وائس پرنسپل ایڈوکیٹ عمر محمود وٹو اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری فرید حسین کیف نے ایم او یو پر سائن کیے، اس موقع پر سائننگ تقریب کے دوران کیک بھی کاٹا گیا۔
ایم ایم نیوز سے بات کرتے ہوئے نیشنل لاء کالج کے وائس پرنسپل ایڈوکیٹ محمد عمر محمود وٹو کا کہنا تھا کہ عام طور پر لاء کے اسٹوڈنٹ ایل ایل بی اے کا امتحان 5 سال کے بعد تعلیم مکمل کرنے کے بعد بار میں آتے ہیں،یہاں پر آکر ان کو پروسیزر کی سمجھ نہیں آتی وہ دو طرح سے تقسیم ہو جاتے ہیں، یا تو وہ تھیوری تھیوری کرتے ہیں،ان کو پروسیزر کی بالکل سمجھ نہیں آتی اور وہ دیواروں کو ٹکریں مارتے رہتے ہیں۔
تھیوری کا پتہ نہیں ہوتا، کرنا کیا ہے اس بارے میں کچھ سمجھ نہیں ہوتی،پھر دہاڑی دار مزدور بن جاتے ہیں،پرو فیشنل وکیل نہیں بن پاتے، تو ہماری کوشش ہے کہ بار ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر چلیں،ہم اس سلسلے کو آگے یونیورسٹی تک لے کر جائیں گے،ہماری فیکلٹی میں اسلام آباد بار ہے۔
اسلامی یونیورسٹی کے سینئر پروفیسرز ایم فل اور پی ایچ ڈی ہونگے اور آج ہم ایم او یو سائن کر رہے ہیں،اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے ہم بتائیں گے کہ کس طرح کے کریش کورسز کرائیں گے، نیو لائرز کے لیے جب نیا وکیل کورٹآتا ہے تو اپنی پاکٹ منی سے سائل کو چائے پلاتا ہے۔
اپنی گاڑی پٹرول میں پٹرول ڈالواتا ہے تو اس نے کیسے کمائی کرنی ہے یہ ان کو بتایا جائے گا وہ اپنے لنک فائبر میں اکاؤنٹ بنائے،لنک ڈی میں اکاؤنٹ بنائے فری لانسنگ کر کے وہ اپنے لئے اتے ہی پیے کمانے شروع کرے پہلے دو سال نئے آنے والے وکلاء کے لئے مشکل ہوتے ہیں اس کے بعد کیسزآنے شروع ہو جاتے ہیں، تو ہماری کوشش یہی ہوگی کہ ہم فریش کورسز کرائیں۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری فرید حسین کیف کا کہنا تھا کہ میں اپنے سینئرز کا شکر گزار ہوں جن میں حفیظ اللہ یعقوب، واجد مغل، شفقت عباسی کا اور باقی نوجوان وکلاء کا بھی بے حد مشکور ہوں،خاص طور پر میں وائس پرنسپل نیشنل لاء کالج ایڈوکیٹ محمد عمر محمود وٹو کا مشکور ہوں جنہوں نے بہترین فیصلہ کیا۔
میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے وکلا کے موجودہ حالات میں اسی طرح کے آئیڈیاز ہمارے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ہیں،ہم صرف لیگل ایجوکیشن پر زیادہ زور نہیں دیں گے،بلکہ اس پر زیادہ توجہ دیں گے کہ ایک اچھا وکیل کیسے بن سکتا ہے؟
تعلیم مکمل کرنے کے بعد یہ تمام چیزیں انسیٹیوٹ سے سیکھائی جاتی ہیں اور انسٹیٹیوٹ میں قانونی ضابطہ اخلاق سمجھائیں جانی چاہیے،ہمارے وکلا کی بہت زیادہ تعداد ہے جو بار کونسل اور ایسوسی ایشن میں ان رول ہو رہی ہے،لیکن معذرت کے ساتھ ہماری الائنمنٹ تھوڑی سی ٹھیک نہیں ہے، ہماری سمت ٹھیک نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں پیدائش اور موت کے سرٹیفکیٹ کا حصول شہریوں کیلئے وبال بن گیا