سیالکوٹ:سانحہ سیالکوٹ میں غیرمسلم سری لنکن شہری پریانتھا کمارا مشتعل ہجوم کی وحشت اور درندگی کی بھینٹ چڑھ گیا،دو افراد ایسے بھی تھے جو سسکتی انسانیت کو بچانے کی جدوجہد کرتے رہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھاجاسکتا ہے کہ وحشی ہجوم کے درمیان ایک بے بس شخص لوگوں کے سامنے ہاتھ جوڑتا رہا اور پریانتھا کمارا کی زندگی کی بھیک مانگتا رہا۔
تاہم بے حس ظالم ہجوم میں سے کسی نے ایک نہ سنی، الٹا اسی کو دھکے مارے گئے، دائیں بائیں گھسیٹا گیا۔رپورٹ کے مطابق پریانتھا کمارا کو بچانیکی کوشش کرنے والوں میں ایک اور شخص بھی تھا جس نے اسے کَور کیا ہوا تھا اور خود مار کھا رہا تھااور اسے بچانیکی کوشش کر رہا تھا۔
پولیس نے دیگر ملزمان کے علاوہ دونوں افرادکو بھی اپنی تحویل میں لے رکھا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ پریانتھا کمارا کو بچانے کیلئے خود کی جان خطرے میں ڈالنے والا دوسرا شخص اسی فیکٹری کا پروڈکشن منیجر تھا جو جان ہتھیلی پر رکھ کر پریانتھا کمارا کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پریانتھا کمارا پر جب فیکٹری ملازمین نے حملہ کیا تو پروڈکشن منیجر نے انہیں چھت پر چڑھا کر دروازہ بند کردیا،تاہم 20 سے 25 مشتعل افراد دروازہ توڑ کر اوپر آگئے اور پریانتھا پر حملہ کردیا۔
مزید پڑھیں: سانحہ سیالکوٹ، ملزمان طلحہ اور فرحان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا