سابق صدر پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pervez Musharraf

اسلام آباد: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا معطلی کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نےسپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

پرویز مشرف کی سزا معطلی کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپیل دائرکی جس میں استدعا کی گئی ہے کہ خصوصی عدالت کا 20 دسمبر کا فیصلہ بحال کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے ۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف نے آئین معطل کیا تھا اور خصوصی عدالت نے میرٹ پر فیصلہ دیا، سپریم کورٹ قانون کے مطابق پرویز مشرف کی سزا کو برقرار رکھنے کا حکم دے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، پرویز مشرف اور خصوصی عدالت کے علاوہ وزارت قانون اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو بھی فریق بنایا گیا ہے، درخواست سندھ ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ضیاء الحق مخدوم نے دائر کی۔

مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: خصوصی عدالت کالعدم، پرویز مشرف کا ٹرائل غیر قانونی قرار

درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق اور قانون کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے استغاثہ کے شواہد کو کوئی اہمیت نہیں دی،پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ تسلیم شدہ حقائق پر تھا۔

یاد رہے کہ خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی، بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔

13 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیس میں خصوصی عدالت کے قیام کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا تھا، فیصلے کے مطابق آرٹیکل 6 کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا، صرف وزیر اعظم کے حکم پر کارروائی آئین کی خلاف ورزی ہے۔

Related Posts