لاہور: اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف اور قائدِ حزبِ اختلاف پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز آج منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کیلئے عدالت میں پیش ہو گئے۔ دونوں ملزمان پر 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق ن لیگ کے صدر شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز آج لاہور کی بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے نے 25 ارب کی منی لانڈرنگ سے متعلق تفتیشی ریکارڈ عدالت کے روبرو پیش کیا۔
ڈائریکٹر وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) ڈاکٹر رضوان نے کیس کے متعلق عدالت کو آگہی دیتے ہوئے کہا کہ شوگر انکوائری کمیشن گزشتہ برس 2020 میں بنا۔ کمیشن رپورٹ میں بتایا گیا کہ شوگر ملز فنانشل فراڈ میں ملوث ہیں۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کو انکوائری کا کہا گیا۔ جہاں کارپوریٹ فراڈ ہو، وہاں قانون کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی گئی۔ دورانِ انکوائری 20 غریب افراد کے نام پر اکاؤنٹس سامنے آئے۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے کہا کہ اب تک 20ملازمین کے نام پر 57 اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں۔ یہ اکاؤنٹس 2008 میں کھلے اور 2018 میں بند ہوئے۔ اکاؤنٹس میں 13 فرضی ناموں سے 27 ارب روپے کا لین دین ہوا۔
بینکنگ کورٹ کے جج نے استفسار کیا کہ آپ کو انکوائری مکمل کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔ شہباز شریف نے ایف آئی اے کی بریفنگ غلط بیانی قرار دے دی۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے کہا کہ جو باتیں آفیسر نے عدالت کو بتائیں، وہ بے بنیاد ہیں۔ میں جیل میں تھا تو ان کو بتایا کہ میں شوگر مل سے کوئی تنخواہ نہیں لیتا۔ مل کا شیئر ہولڈر، ڈائریکٹر یا عہدیدار بھی نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یہ اثاثے میرے والد نے بنائے جنہیں میں نے اپنے بچوں کو منتقل کردیا۔ انہوں نے مجھے ایک سوالنامہ تھمایا جو نیب کے کیس کی فوٹو کاپی تھا۔ میں نے تو اپنے خاندان کے لوگوں کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔ اس کا تمام ریکارڈ عدالت کو پیش کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں: پیرس کلب کا پاکستان کو قرض واپس کرنے کیلئے مزید وقت دینے کا اعلان