اسلام آباد: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ کشیدگی کو بڑھانا اور جنگ نہیں چاہتے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے عراق میں امریکی عسکری اڈوں پر حملوں کے تناظر میں کہا کہ ایران نے اپنے دفاع میں مناسب اقدامات سرانجام دئیے۔
ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے اقوامِ متحدہ چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اقدامات اٹھائے اور اسی امریکی اڈے کو نشانہ بنایا جہاں سے ہمیں نشانہ بنایا گیا۔
جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے ایرانی شہریوں اور سینئر اہلکاروں کو بزدلی سے نشانہ بنانے والوں کے خلاف اقدامات کیے۔ ہم اشتعال انگیزی یا جنگ نہیں چاہتے لیکن کسی بھی جارحیت کے خلاف دفاع کریں گے۔
Iran took & concluded proportionate measures in self-defense under Article 51 of UN Charter targeting base from which cowardly armed attack against our citizens & senior officials were launched.
We do not seek escalation or war, but will defend ourselves against any aggression.
— Javad Zarif (@JZarif) January 8, 2020
اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم اس بیان کو دانش مندی کا مظہر سمجھتے ہیں۔ ایران کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتا جو خوش آئند ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جن پر حملہ ہوا وہ ابھی تک جائزہ لے رہے ہیں، ابھی تک کسی نقصان کی اطلاع سامنے نہیں آئی جبکہ ایرانی وزیر خارجہ کا بیان سنجیدہ تھا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایران امریکا کشیدگی کے تناظر میں مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات کرچکا ہوں۔ کل شب قطری وزیر خارجہ سے بھی گفتگو رہی جو ایران کا دورہ کرچکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ ہم سب کشیدگی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم جنگ یا کشیدگی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں میں ہم نے 15 میزائل حملے کیے جن کے نتیجے میں کم از کم 80 امریکی سپاہی ہلاک ہوئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی چینل نے کہا کہ ایران کی طرف سے داغے گئے کسی میزائل کو مداخلت یا فضا میں ہی تباہ کیے جانے کی کوئی اطلاع نہیں۔ ایک سینئر انقلابی گارڈ کے حوالے سے کہا گیا کہ خطے میں 100 دیگر اہداف بھی مقرر ہیں۔
مزید پڑھیں: ایرانی میڈیا کا حملوں میں 80 امریکیوں کی ہلاکت کا دعویٰ