نئی دہلی: بھارت میں نئے شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور دارالحکومت نئی دہلی کی مرکزی جامعہ میں اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے استعمال سے 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
غیرملکی خبررساں اداروں نے رپورٹ کیا کہ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت ہزاروں افراد نے غیر مسلموں کو شہریت دینے کے نئے قانون کے خلاف احتجاج کیا۔
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اس قانون کے خلاف تیسرے روز ہونے والا پرامن مظاہرہ اتوار کی دوپہر میں افراتفری میں تبدیل ہوگیا اور 3 بسوں کو نذرآتش کردیا گیا۔ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار چھنموئے بسوال کا کہنا تھا کہ جنوبی دہلی کے پوش علاقے میلی میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
تاہم منتظمین طلبہ کے مطابق تشدد باہر کے افراد کی جانب سے کیا گیا، اس حوالے سے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وقت ہے اور ہم نے یہ برقرار رکھا کہ ہمارے مظاہرے پرامن اور تشدد سے پاک ہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم ‘اس نقطہ نظر کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی پارٹی کے تشدد میں ملوث ہونے کی مذمت کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں مسلم مخالف متنازع بل کے خلاف پر تشدد مظاہرے، 6 افراد ہلاک