بزرگ شہری کا کسی پر بوجھ نہ بننے کا فیصلہ، 73 سالہ فیاض ڈلیوری بوائے بن گئے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بزرگ شہری کا کسی پر بوجھ نہ بننے کا فیصلہ، 73 سالہ فیاض ڈلیوری بوائے بن گئے
بزرگ شہری کا کسی پر بوجھ نہ بننے کا فیصلہ، 73 سالہ فیاض ڈلیوری بوائے بن گئے

اسلام آباد: سیکٹر آئی الیون کے رہائشی 73 سالہ بزرگ شہری فیاض اختر فیضی نے گھریلو حالات کی وجہ سے فوڈ پانڈا میں بطور ڈلیوری بوائے ملازمت شروع کر دی ہے۔ فیاض اختر نے 27 سال وزارت خزانہ میں ڈیوٹی سر انجام دی ہے، آج کل قرضہ کی وجہ سے عمر کے اس حصے میں میں محنت مشقت کرنے پر مجبور ہیں۔

ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض اختر فیضی نے بتایا کہ میرا ایک ہی بیٹا ہے میری اہلیہ حیات ہیں، میرے تین پوتے اور ایک بہو ہے یہ ہماری چھوٹی سی فیملی ہے۔

فیض اختر کا بتانا تھا کہ میں نے 27 سال وزارت خزانہ میں ملازمت کی ہے اب ریٹائر ہو چکا ہوں میں نے پرانے زمانے میں گریجویشن کی تھی۔ میں نے اپنے بیٹے کو موبائل فون شاپ ڈال کر دی تھی  ان دنوں کورونا وائرس کی پہلی لہر تھی کرایے پر دکان لی تھی پھر اس میں موبائل فونز اور دیگر اسیسریز ڈالی تھیں لیکن کام نہیں چل سکا، کیونکہ وباء کی وجہ سے مارکیٹیں  ہی بند ہو گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ مارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے ساری جمع پونجی خرچ ہوگئی ، میں 13 لاکھ روپے کا مقروض ہو گیا تھا تاہم محنت مزدوری کرکے 9 لاکھ روپے قرض اتار دیا ہے۔ ابھی بھی 4 لاکھ روپے کا مقروض ہوں۔

فیض اختر فیضی کا کہنا تھا کہ میری پنشن 25 ہزار روپے آتی ہے جو گھر کے کرائے کی مد میں اٹھ جاتی ہے، کچھ پیسے میرا بیٹا لے آتا ہے جس سے گزر بسر ہو رہا ہے۔

Seventy-seven-year-old food panda rider from Islamabad

انہوں نے بتایا کہ میں گھر میں بے کار بیٹھا ہوا تھا میں نے سوچا کہ میں اپنے بیٹے پر بوجھ کیوں بنوں مجھے اپنی پڑھائی کا فائدہ اٹھانا چائیے میں فوڈ پانڈا والوں کے پاس گیا میں نے بتایا کہ مجھے کام کرنا ہے تو انہوں نے مجھے کام پر رکھ لیا۔ مجھ سے بیگ کے پچیس روپے چارج کیے اور شرٹ فری دے دی میں نے کام شروع کر دیا۔ لوگ مجھے اور میرے کام کو سراہتے ہیں  میں سیکٹر جی الیون ای الیون اور ایف الیون میں ڈلیوری کا کام کرتا ہوں۔ دوپہر ڈیڑھ بجے کام شروع کرتا ہوں اور رات تقریباً دس بجے تک کام کرتا رہتا ہوں میری مجبوری ہے اس عمر میں کام کرنا ورنہ میرا دل چاہتا ہے میں بھی زیادہ وقت اللہ تعالی کی عبادت کرو آرام کرو لیکن ضروریات زندگی اور زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھنے کے لیے میں محنت مشقت کر رہا ہوں۔

حالات سے مجبور 73 سالہ فیض اختر کا کہنا تھا کہ رات کو جب میں کام ختم کرتا ہوں تو سارا حساب میں ایزی پیسہ کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں جمع کراتا ہوں  اور پھر کمپنی کے پیسے  کمپنی کو آن لائن ٹرانسفر کر دیتا ہوں۔ کمپنی کی طرف سے مجھے میسج آجاتا ہے کہ آپ کل کے لیے تیار رہیں آپ کل بھی کام کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہینڈ ٹو ماؤتھ ہوں مگر پھر بھی کسی سے کچھ نہیں مانگتا۔ میری وزیراعظم اور مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ مجھے چھوٹا سے گھر لے دیں تاکہ میں اپنا قرض اتار سکوں۔ میری خواہش ہے کہ میرے سے پہلے میرا قرض ادا ہو جائے اور بیٹے کو اپنا گھر مل جائے۔

یہ بھی پڑھیں : چین اپنی مفادات کے پیش نظر طالبان سے معاہدے کرے گا، امریکی صدر جوبائیڈن

Related Posts