سندھ میں پانی کا بحران شدید ہوگیا ہے، دریائے سندھ خشک ہوگیا اور نہروں میں پانی نہ ہونے سے کھڑی فصلوں کا نقصان ہوگیا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان میں مارچ کا مہینہ گزشتہ چھ دہائیوں میں گرم ترین رہا، جس کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ گرمی کے باعث شمالی علاقہ جات میں موجود گلیشیئر پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کی مقدار میں اضافہ ہوگا، مگر ایسا نہیں ہوا اور ملک کے دریاؤں میں پانی کی قلت مزید بڑھ گئی۔
پانی کی قلت کی وجہ کیا ہے
وفاقی حکومت کے ادارے ارسا کے مطابق اس وقت ملک بھر میں پانی کے ذرائع دریاؤں اورڈیموں میں اوسط توقع سے مجموعی قلت 38 فیصد ہے، جس میں دریائے سندھ اور تربیلا ڈیم میں 13 فیصد، دریائے کابل میں 46 فیصد، دریائے جہلم اور منگلا ڈیم میں 44 فیصد، دریائے چناب میں 48 فیصد اور دیگر ذرائع میں یہ کمی 66 فیصد ہے۔
ماہرین کے خیال میں یہ سال خشک سالی اور برف باری کے حوالے سے بدترین رہا ہے۔ اُن کے خیال میں سندھ میں اس وقت جو زراعت ہے یہ مکمل طور پر دریائے سندھ کی مرہونِ منت ہے، یہ کوئی آج کا نہیں بلکہ کئی سو سالوں کا معاملہ ہے۔
ملک کے اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ مارچ، اپریل اور مئی کے آغاز میں پانی کا زیادہ انحصار برفباری پر ہوتا ہے۔ گلیشیئر پر موجود برف کا مئی کے بعد پگھلنا اور اس کا پانی دریاوں میں شامل ہونا شروع ہوتا ہے۔ مگر اب ہوا یہ کہ سردیوں میں کم بارشیں ہوئیں اور برفباری بھی ریکارڈ کم ہوئی۔ جس کی وجہ سے مارچ اور اپریل میں پانی کم رہا تھا۔‘
خیال رہے کہ دریائے سندھ اور دوسرے دریاؤں پر ڈیم تعمیر ہوچکے ہیں۔ ’ان کا قدرتی بہاؤ روک لیا گیا ہے یا متاثر ہو گیا ہے اور اس کا اثر بھی سندھ پر پڑتا ہے۔ اب پانی تقسیم کرتے ہوئے یہ نہیں سوچا جاتا کہ سندھ کو کس وقت پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔‘
پانی کی تقسیم کا طریقہ کار کیا ہے؟
صوبہ سندھ کے موسم صوبہ پنجاب سے ایک ماہ آگے ہیں یعنی سندھ میں پنجاب سے ایک ماہ پہلے گرمیوں کا سیزن شروع ہوتا ہے جس وجہ سے ربیع کا سیزن بھی پہلے شروع ہوتا ہے۔ جس وقت پنجاب میں گندم کاشت کی جا رہی ہوتی ہے اس وقت سندھ میں گندم کی کٹائی کا وقت ہوتا ہے۔
ماہرین کے خیال میں سندھ کو عموماً مارچ اور اپریل میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت سندھ کو پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ پانی کی یہ فراہمی سندھ کو مئی، جون میں شروع ہوتی ہے۔ اب اس میں بھی یہ ہوتا ہے کہ یہ پانی پہلے پنجاب کو فراہم کیا جاتا ہے بعد میں سندھ کو دیا جاتا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سندھ کی فصلیں پانی کی قلت کے سبب خراب ہو رہی ہوتی ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال سندھ میں پانی کی قلت شاید تاریخی ہے۔ جس سے کھڑی فصلیں خراب ہوچکی ہیں۔ زمین کو نئی فصلوں کے لیے تیار نہیں کیا جاسکتا۔ کسان اور زمیندار پانی کی قلت کے بارے میں آواز اٹھاتے رہے لیکن ان کی آواز کسی نے بھی نہیں سنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا، سندھ سب سے زیادہ متاثر کیوں ہورہا ہے؟