حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کا معاہدہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں گزشتہ تقریباً دو ہفتے سے جاری کشیدگی کا سلسلہ حکومت اورکالعدم تحریک لبیک کے معاہدے کے ساتھ ختم ہوگیا ہے۔

پی ٹی آئی کے اہم رہنماؤں اور وفاقی وزراء پر مشتمل ایک کمیٹی نے راتوں رات کالعدم تنظیم کے ارکان کے ساتھ بات چیت کی جس کے بعد مثبت نتیجہ سامنے آیا۔

وزیراعظم نے مذہبی علما کو اپنی رہائش گاہ پر طلب کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے رعایت نہیں ہوگی اورحکومت کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیگی۔

یہ اطلاعات بھی تھیں کہ آرمی چیف نے مذہبی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ اس کے بعد حکام نے دعویٰ کیا کہ ایک معاہدہ ہو گیا ہے اور احتجاج ختم ہو جائے گا اور معمول کی بحالی کے لیے بند سڑکوں کو دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

یہ چونکا دینے والی بات ہے کہ معاہدے کی شرائط اور خدوحال ظاہر نہیں کئے گئے جبکہ وزراء نے بھی معاہدے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے مذہبی رہنماء مفتی منیب الرحمان کاکہنا ہے کہ مناسب وقت پر معاہدے کے نکات سامنے لائے جائینگے۔

معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کیلئے علی محمد خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی تصدیق کی گئی ہے لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس معاہدے میں کیا شامل ہے۔یہ بات بھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت نے معاہدے کے بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کیوں کر دیا ہے۔

حکومت کا موقف ہے کہ اس نے سڑکوں پر خونریزی کو روکنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ گزشتہ دوہفتوں سے جاری افراتفری کی وجہ سے سڑکیں کئی دن تک بند رہیں اور پرتشدد مظاہروں میں کم از کم پانچ پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

کالعدم ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی دھمکی دی تھی اس لئے حکومت کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا ،وزیراعظم کو اس معاملے پر قوم کو اعتماد میں لینا تھا لیکن خطاب منسوخ کر دیا گیا۔

قوم کو کالعدم تنظیم کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بارے میں جاننے کا حق ہے،اس لئے حکومت عوام اور پارلیمنٹ کو معاہدے سے آگاہ کرے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ حکومت کے خفیہ معاہدے پر خاطر خواہ سوالات نہیں اٹھائے جا رہے۔ قوم کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہم نے کن شرائط پر عسکریت پسند گروپ کے ساتھ امن معاہدہ کرنے پر اتفاق کیا ہے کیونکہ یہ دوسرے ممنوعہ گروہوں کو حکومت پر دباؤ ڈالنے اور پھر خفیہ سودے تک پہنچنے کا موقع بھی دے سکتا ہے۔

Related Posts