کرنل انعام رحیم کیس: عدالت نے اِن کیمرہ سماعت کی حکومتی استدعا مسترد کردی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Supreme court orders removal of Sindh Building Control Authority

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے کرنل انعام رحیم کیس میں  حکومت کی طرف سے اِن کیمرہ سماعت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ عدالت کے مختصر فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں کرنل انعام رحیم کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران سپریم کورٹ نے حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل کو کرنل انعام رحیم کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

حکومت کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ مقدمے کی سماعت اِن کیمرہ کی جائے۔

سپریم کورٹ کے جج جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی لاہور ہائی کورٹ کا مختصر فیصلہ آیا ہے، محسوس ایسا ہوتا ہے کہ ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، آپ تفصیلی فیصلہ آنے دیں۔

اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ کرنل انعام رحیم کی رہائی کا مختصر فیصلہ معطل کرے جس کا جواب دیتے ہوئے جسٹس مشیر عالم نے ہدایت کی کہ مختصر فیصلے پر عمل درآمد کریں۔

ملزم کی پیشی کے حوالے سے اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں کرنل انعام رحیم کو پیش کردیتے ہیں۔ انہوں نے سربمہر لفافے میں انعام رحیم گرفتاری کی رپورٹ بھی پیش کی۔

رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ رپورٹ میں جو کچھ بھی تحریر ہے، وہ سب شائع ہوچکا ہے، چیزوں کو ڈرامائی تاثر نہ دیا جائے۔ بعد ازاں مقدمے کی سماعت میں وقفے کا اعلان کردیا گیا۔

وقفے کے بعد سماعت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ تحریری جواب میں قومی سلامتی معاملے کی وضاحت کی جائے۔

حکومت کو ملزم کی پیشی کا اختیار دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ اگر چاہیں تو کل کرنل انعام رحیم کو پیش کریں۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ کرنل (ر) انعام رحیم کو پیش کرنے کے حکم کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

استدعا کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت سے درخواست کرتا ہوں، مقدمہ چیمبر میں سنا جائے۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن کس مواد کی بنیاد پر ایسا کریں، وہ دکھائیں۔

ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ہمیں وہ دستاویزات دکھائی جائیں، عدالت انہیں مشتہر نہیں کرے گی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ مقدمے میں قومی سلامتی کا کون سا معاملہ ہے، دستاویزات سے دیکھیں گے۔

صدر سپریم کورٹ بار قلبِ حسن کرنل (ر) انعام الرحیم کے حق میں روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ کیا قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، ہمیں سب معلوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم نے عدالت میں آرمی ایکٹ کی کاپی فراہم کی تھی۔

سپریم کورٹ بار کے صدر قلبِ حسن نے کہا کہ کرنل (ر) انعام الرحیم پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ ان کی اہلِ خانہ سے ملاقات بھی نہیں کروائی جا رہی۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ فریقین مقدمے میں دلائل دینے کے لیے کل تک حاضر ہوں اور حکومت واضح کرے کہ قومی سلامتی کا معاملہ کیا ہے۔ 

Related Posts