کراچی میں رہائشی عمارتیں گرانے کے احکامات،ناجائز تعمیرات کاذمہ دار کون ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SHC orders demolition of 5 storey building in Orangi Frontier Colony

روشنیوں کا شہر کراچی اس وقت کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، آج جہاں نظر دوڑائیں، آپ کو بلندو بالا عمارتیں آسمان سے باتیں کرتی دکھائی دیں گی، 40، 60 اور 80 گز زمین پر بھی آج لوگوں نے کئی کئی منزلہ عمارتیں کھڑی کردی ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف شہر کاانفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے بلکہ عمارتیں گرنے کے واقعات میں درجنوں قیمتی زندگیاں بھی ضائع ہوچکی ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں قائم غیر قانونی تعمیرات کیخلاف سخت رویہ اپناتے ہوئے غیر قانونی عمارتیں گرانے کیلئے کارروائیاں شروع کررکھی ہیں اور نسلہ ٹاور اور تجوری ہائٹس کے بعد مکہ ٹیرس کیخلاف کارروائی کے احکامات کے بعد یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ ان ناجائز تعمیرات کے ذمہ داران کون ہیں اور ان کو قانون کے کٹہرے میں کیسے لایا جائےگا؟

کراچی میں غیر قانونی تعمیرات

آج آپ کراچی کے کسی بھی علاقے میں چلے جائیں وہاں آپ کو ہر طرف عمارتیں ہی عمارتیں دکھائی دیں گی،بلدیہ ٹاؤن،محمود آباد، بن قاسم ،گڈاپ ،گلبرگ ،گلشن اقبال،جمشید ٹاؤن،کیماڑی ،کورنگی ،لانڈھی، لیاقت آباد، لیاری ، ملیر ،نیو کراچی ،نارتھ ناظم آباد ،اورنگی ،صدر ،شاہ فیصل اورسائٹ سمیت کوئی علاقہ ایسا نہیں جہاں غیر قانونی تعمیرات نہ کی گئی ہوں۔

مکہ ٹیرس

سندھ ہائی کورٹ نے4 منزلہ پورشن مکہ ٹیرس کیخلاف ایک ماہ میں کارروائی کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیاہے، پریڈی اسٹریٹ پر 500 مربع گز پر 4 منزلہ عمارت کھڑی کرکے اوپن اسپیس کو بھی عمارت میں شامل کرلیا گیاہے۔

اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے نسلہ ٹاوراور تجوری ہائٹس گرانے کے احکامات جاری کئے تھے۔ نسلہ ٹاور کے مکینوں نے فلیٹس خالی کردیئے جبکہ شہری انتظامیہ عمارت گرانے کیلئے اقدامات اٹھارہی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ 

سندھ ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ اب ہر کیس میں ایسا ہی فیصلہ ہوگا۔غیر قانونی ثابت ہونے والی تمام بلڈنگز گرانی ہوں گی۔ عدالت عالیہ نے بلڈنگ بنانے کی اجازت دینے والے سب افسران کے نام بھی طلب کرلئے ہیں۔عدالت کا کہنا ہے کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے اثاثے بھی چیک کروائیں گے۔

ایس بی سی اے حکام نے بتایا کہ عمارت کے پلرز ایک ساتھ ہیں، پوری ہی عمارت متاثر ہوگی۔ عدالت نے ڈی جی ،ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ جو غیر قانونی ہے سب توڑیں، ایک ماہ میں رپورٹ دیں۔ عدالت نے ذمہ دار افسران کیخلاف انکوائری رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی۔

بلند عمارتو ں سے خطرات

ماہرین کا کہنا ہےکہ کراچی کے کئی علاقے زلزلے کی فالٹ لائن پر ہیں اور زلزلے کی صورت میں بلندعمارتیں بڑے نقصان کا سبب بن سکتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں کراچی میں گراؤنڈ پلس ٹو سے زیادہ بڑی عمارتیں نہیں بنائی جاتی تھیں تاہم آج ہر گلی، محلے میں چھوٹی چھوٹی تنگ گلیوں میں بھی کثیر منزلہ عمارتیں بن چکی ہیں۔

سونے پر سہاگہ کہ ان عمارتوں میں اکثر ناقص میٹریل کا استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ متعلقہ اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے اس لئے بلڈر کسی بھی طرح بلڈنگ بناکر شہریوں کو بیچ کر خود غائب ہوجاتے ہیں اور کسی بھی آفت کی صورت میں نقصان عوام کا ہی ہوتا ہے۔

شہریوں کی مشکلات

کراچی کے شہری پورے ملک کی نسبت سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود سب سے زیادہ مشکلات سے دوچار ہیں، یہاں نہ پینے کا صاف پانی میسر ہے نہ سیوریج کا نظام درست ہے، کراچی کے باسی گندگی اور کچرے کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

کراچی کے انتظامی ادارے عوام کو سہولیات دینے کے بجائے مشکلات بڑھانے کیلئے فعال رہتے ہیں۔ یہاں ترقیاتی کاموں کے نام پر برسوں سڑکیں کھود کر یا راستے بند کرکے عوام کو اذیت سے دوچار کیا جاتا ہے لیکن کوئی سنوائی نہیں ہوتی۔

ناجائز تعمیرات کاذمہ دارکون؟

کراچی شہر میں کوئی بھی غیر قانونی کام قانون کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے، یہاں آپ اپنے گھر کی نالی پکی کرنے کیلئے دو بوری سیمنٹ لے آئیں تو متعلقہ اداروں کے اہلکار فوری پہنچ جاتے ہیں لیکن آسمان کو چھوتی عمارتیں بننے کی ان کو خبر تک نہیں ہوتی؟ کیا یہ مذاق ہے۔

کراچی کو ہر ادارے نے اپنی بساط کے مطابق جی بھر کے لوٹا اور تباہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ اور سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کیخلاف اقدامات کا سلسلہ شروع کرکے ایک مستحسن اقدام اٹھایا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے ، بنانے اور فروخت کرنے والوں کو بھی کٹہرے میں لایا جائے اور غریب عوام کو زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم کرنے والے مفاد پرست عناصر کو عبرت کا نشان بنایا جائے ۔

Related Posts