زمین پر قبضے کے کیس میں سپریم کورٹ نے آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف درخواست خارج کرتے ہوئے انسانی حقوق سے متعلق کیس نمٹا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار 3 متبادل راستے اختیار کرسکتا ہے جن میں وزارتِ دفاع، دیوانی یا فوجداری عدالت سے رجوع کرنا شامل ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دئیے۔
چیف الیکشن کمشنر سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات میں چارٹر آف ڈیمانڈ پیش
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو ادارہ ریٹائرڈ فوجی افسر کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے جس کے نتیجے میں سابق آئی ایس آئی چیف کا کورٹ مارشل کیاجاسکتا ہے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو حلف نامے کیلئے وقت دے دیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے 2017 کے اغوا کیس کا ذکر کیا۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے ملوث ہونے پر سوال اٹھایا۔ وکیل نے کہا کہ براہِ راست کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ وزارتِ دفاع انکوائری کرسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے چائے کے وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کیس کی سمری پر ریمارکس دئیے جس میں چیف جسٹس ثاقب نثار کے سابقہ اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ہیومن رائٹس سیل اور سپریم کورٹ کے مابین فرق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق سیل کا قیام آئینی نہیں۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست خارج کردی۔