پرویز مشرف کے خود پیش نہ ہونے تک اپیل دائر نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ رجسٹرا آفس

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

musharraf.
musharraf.

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردی جس کے مطابق ان کے سرینڈر کرنے تک اپیل نہیں ہوسکتی۔

سابق صدر پرویزمشرف نے خصوصی عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کا فیصلہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا سابق صدر کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل پر رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا دیا ہے۔

سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے مطابق سزا یافتہ جب تک خود کو قانون کے سامنے پیش نہ کرے اپیل دائر نہیں ہو سکتی، پرویز مشرف کی جانب سے 65 صفحات پر مشتمل اپیل سلمان صفدر ایڈووکیٹ کی جانب سے دائرکی گئی تھی

دوسری طرف سابق صدر کے وکیل سلمان صفدر نے اعتراض کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے،وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ اپیل پر اعتراض غیر متوقع نہیں، صفدر فیصلے کے خلاف اپیل کی تیاری کر لی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 30 دن کے اندر خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنا لازمی تھی، لاہور ہائیکورٹ کا تین رکن بینچ خصوصی عدالت کی تشکیل کو ہی غیر آئینی قرار دے چکاہے۔

یاد رہے کہ اسلام آباد میں خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا، بینچ کے دو اراکین نے فیصلے کی حمایت جب کہ ایک رکن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے پرویز مشرف کو بری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے آئین شکنی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنا دی

عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا، جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔

تاہم 13 جنوری کو لاہور ہائیکورٹ سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل اور ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 4 کو بھی کالعدم قراردیتے ہوئے کہا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت آرٹیکل 6 میں جو ترمیم کی گئی ہے اس کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: خصوصی عدالت کالعدم، پرویز مشرف کا ٹرائل غیر قانونی قرار

خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف سابق صدر کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی اپیل دائرکی گئی تھی ، اپیل میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔

جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا کہ میرے خلاف کیس میں جلد بازی کی گئی جبکہ کابینہ سے منظوری لیے بغیر کیس چلایا گیا۔ استغاثہ نے کیس دائر کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: سابق صدر پرویز مشرف نے سزائے موت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

Related Posts