سپریم کورٹ کا اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SC directs Sindh authorities to evacuate illegally occupied government houses

اسلام آباد:سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آگاہ کیا جائے غیرقانونی تعمیرات اور قبضے کب تک ختم ہونگے؟ کیا اسلام آباد کی زمین کا استعمال ماسٹر پلان کے مطابق ہو رہا ہے؟۔

سپریم کورٹ میں سینٹورنس مال کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیئرمین سی ڈی اے اورچیئرمین این ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پہلے ہم چیئرمین سی ڈی اے کو سنیں گے ۔

عامر احمد علی ،چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ وزارت داخلہ کابینہ کی منظوری سی ڈی اے کے نئے بورڈ کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کارروائی سے عوام کا کیا فائدہ ہوگا، میں جب آیا تھا تو سی ڈی اے بھاری مشکلات سے دوچار تھا۔

چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ اب سی ڈی اے کے پاس 11ارب روپے سے زائد کے فنڈز موجود ہیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ ان پیسوں کا کیا فائدہ جب عوام کی مشکلات دور نہ ہو۔انہوں نے کہاکہ جہاں جاتا ہوں وہاں کے حالات خراب نظر آتے ہیں،جو کچھ دیکھتا ہوں افسوس ہوتا ہے اسلام آباد آج وہ نہیں جو ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے منصوبہ بندی کے تحت ایک شہر بنایالیکن آج اسکا حشر بگاڑ دیا ہے ، ملٹی اسٹوری بلڈنگ کی اجازت آپ کیسے دل رہے ہیں ،کیا یہاں زلزلے نہیں آتے ۔انہوں نے کہا کہ بلڈنگ کتنا زلزلہ برداشت کرسکتی ہے معاملے کو کون دیکھتا ہے ، سیاستدانوں کے کہنے پر آپ نے ملٹی اسٹوری بلڈنگ کی اجازت دی ۔

انہوں نے کہاکہ کشمیر ہائی وے پر بل بورڈز لگے ہوئے، ایئرپورٹ سے اسلام آباد داخل ہونے تک کوئی لائٹ نہیں ہے ۔ عامر احمد علی نے کہاکہ گزشتہ ہفتے ہم نے بلڈنگ قوائد بنادیئے ہیں جو پہلے موجود نہیں تھے۔

چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ کشمیر ہائی وے کے بورڈ اورلائٹس کی ذمہ داری میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کی ہے ،سی ڈی اے کشمیر ہائی وے پر ایک لاکھ پودے لگا رہا ہے ۔چیئر مین سی ڈی اے نے کہا کہ سی ڈی اے تجاوزات کے ذمہ دارافسران کیخلاف کارروائی عمل میں لارہا ہے ۔

جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ سروس روڈز کوپلازہ اپنی پارکنگ کیسے استعمال کررہے ہیں،شام کو سینٹورس کے چاروں اطراف دیکھئے مچھلی بازار لگتا ہے۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اسلام آباد میں مچھلی بازار والی حالات کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہاکہ پارکنگ کہاں سے لانی ہے سینٹورس کا ذاتی معاملہ ہے ۔

چیئر مین سی ڈی اے نے کہا کہ سینٹورس سے محلقہ علاقے کو دوبارہ سیل کردیا گیا ہے ، عدالت نے بجا طور پر نشاندہی کی ،سینٹورس نے سرکاری جعلی کاٹ کرموٹرسائیکلز کی پارکنگ بنا رکھی تھی۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس جگہ کو عوام کے استعمال کیلئے بنائیں ،یہاں پارکنگ پلاٹس اوردرخت لگائیں تاکہ عوام کو بھلا ہو۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ یہ پارکنگ سینٹورس کی نہیں ہوگی،دنیا بھر میں پلازے اپنے پارکنگ کا خود انت کرتے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ میئر اسلام آباد اپنی ذمہ داری سے فرار اختیار نہیں کرسکتے ،آپ کے پاس بجٹ اور11ہزار لوگ ہیں۔

میئر اسلام آباد نے کہاکہ ہمارے لوگوں کی تبادلہ وزارت داخلہ کررہی ہے، ہمارا بجٹ بھی حصے کے مطابق ہمیں نہیںمل رہا ہے۔ دور ان سماعت چیئرمین این ایچ اے عدالت میں پیش ہوئے ۔جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیاکہ آپ گزشتہ سماعت پر عدالت میں کیوں موجود نہیں تھے ۔ چیئر مین این ایچ اے نے کہاکہ میں فیلڈ میں تھا ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ جب عدالت نے آپ کو طلب کررکھا ہے تو آپ فیلڈ میں کیوں گئے؟ ۔چیئر مین این ایچ اے نے کہا کہ عدالت سے معذرت چاہتا ہوں ساری غلطی میری اپنی ہے۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کیا آپ ہائی وے پر سفر کرتے ہیں یا خالی جہاز پر ہی سفر کرتے ہیں ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ کیا کراچی حیدرآباد کا حال آپ نے دیکھا ہے ، کیا وہ روڈ موٹر وے کہلانے کا لائق ہے ۔ جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ اس کی حالت عام روڈ سے بھی بدتر ہوچکی ہے ، عدالت کا آخری عبوری حکم کا اندازہ ہے آپ کو، جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ روڈ ناقص ہونے کی بنیاد پرجو حادثات ہوں گے انکے آپ ذمہ دار ہوں گے ۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پولیس والوں کو کہہ دیتے ہیں کہ جو بھی روڈ ناقص ہونے کے باعث حادثہ ہو چیئرمین این ایچ اے کو شامل کیا جائے،ہر ماہ 5ہزار 3سو مقدمات آپ کے اوپر آئیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ آپ قانون کو سمجھ نہیں رہے یہی قانون پھانسی کے پھندے تک لے جاتا ہے ، عدالت کا آرڈر آچکا ہے آپ کو اسکو سمجھنا ہوگا۔ چیئر مین این ایچ اے نے کہاکہ عدالت وقت دے ،عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد کروں گا۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ چترال گلگت روڈ پر کبھی آپ نے سفر کیا ہے ،یہ منصوبہ دو مرتبہ کاغذوں میں بن چکا ہے لیکن وہاں روڈ کا نام ونشان نہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ آپ سمجھتے ہیں ہمیں کچھ علم نہیں،آپ کو اپنی چاروں طرف نظر رکھنی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ ٹاپ سٹی والا علاقہ بھی کچی آبادی ہے سٹرکیں ہی نہیں ہیں۔

عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد میں غیرقانونی تعمیرات اور قبضے واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ آگاہ کیا جائے غیرقانونی تعمیرات اور قبضے کب تک ختم ہونگے؟ کیا اسلام آباد کی زمین کا استعمال ماسٹر پلان کے مطابق ہو رہا ہے؟ ماسٹر پلان کے خلاف استعمال ہونے والی زمین کی نشاندہی گوگل میپ سے کی جائے، سی ڈی اے افسران مس کنڈکٹ کے مرتکب ہوئے۔

سپریم کورٹ نے کہاکہ مس کنڈکٹ کے مرتکب افسران کیخلاف سول اور فوجداری کارروائی کی جائے۔عدالت نے سی ڈی کو مالی نقصان پہنچانے والے افسران سے ریکوری کرنے کا حکم دیدیا۔

عدالت نے حکم دیاکہ بتایاجائے،کراچی حیدر آباد موٹر وے،چترال گلگت روڈ،حیدر آباد سیون دادو موٹر وے سے متعلق تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے،رپورٹ میں ملک میں تمام ہائی ویز کی صورتحال کے حوالے سے مجموعی طور پرعدالت کو بتایاجائے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ چیئرمین سی ڈی اے گزشتہ 30 سالوں میں ہونے والی کوتاہیوں کی انکوائری کرکے عدالت کو رپورٹ دیں۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 6 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی ۔

Related Posts