بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا طریقہ تیار کر لیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا طریقہ تیار کر لیا
بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا طریقہ تیار کر لیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں طیارہ حادثے پر  ایم ایم نیوز ٹی وی کی رپورٹ پر ایکشن لیتے ہوئے غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا طریقہ کار تیار کر لیا ہے۔

تفصیلات  کے مطابق ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نسیم الغنی سہتو نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا تکنیکی طریقہ وضع کر لیا ہے جبکہ اب  تمام غیر قانونی تعمیرات کی یوٹیلیٹی سروسزان کے متعلقہ اداروں کے ذریعے بند کرائی جائیں گی۔

ڈی جی ایس بی سی اے کی ہدایات کے تحت پلاٹ کی لیز منسوخ کرانے اور الاٹمنٹ واپس لینے کی سفارش کی جائے گی۔ڈی جی نسیم الغنی نے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں غیرقانونی تعمیرات پرانہدامی کارروائیاں کی جائیں۔

 طیارہ حادثے کے فوری بعدایم ایم نیوز نے  رپورٹ شائع کی کہ کراچی ائیر پورٹ کے اطراف غیر قانونی تعمیرات مزید  حادثات کو جنم دے سکتی ہیں تاہم  لیز منسوخی اور یوٹیلیٹی سروسز منقطع کرنے کی تجویز پر عمل در آمد کے لیے قانون سازی کرانا ہوگی۔

ادھر ایس بی سی اے کی طیارہ حادثہ انکوائری کمیٹی نے ایس بی سی اے اور دیگر اداروں کی طیارہ حادثہ رپورٹ بھی ڈی جی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو پیش کر دی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھاری پرزوں کے گرنے سے آتشزدگی کے سبب  10مکانات کونقصان پہنچا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں جان بوجھ کر  کہیں بھی غیر قانونی اضافی تعمیرات کا ذکر نہیں کیا گیا تاکہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے تعلق رکھنے والے اور غیر قانونی تعمیرات میں ملوث  کسی افسر پر کوئی کارروائی نہ کی جاسکے۔

واضح رہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پہلے کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ہوا کرتی تھی جو ادارۂ ترقیات کراچی کا ذیلی ادارہ تھا، تاہم اسے ضلعی حکومت کے ناظمین نظام میں کراچی شہری حکومت(سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ)کا ذیلی ادارہ بنایا گیا۔

جب کی ایم سی بحال ہوئی تو اسے کے ایم سی یا کے ڈی اے کے ماتحت ذیلی ادارہ بنانے کے بجائے حکومتِ سندھ نے ہتھیا لیا اور اسے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی بنادیا گیا۔ اس وقت سے اس پر حکومتِ سندھ کا کنٹرول ہے اور تب ہی سے ایس بی سی اے کرپشن کا گڑھ اور کراچی کنکریٹ کا جنگل بنتا چلا گیا۔

آج کراچی میں صرف 40 گز پر چھ چھ اور سات ساتھ منزلہ عمارات موجود ہیں جو حادثات کو دعوت دیتی نظر آتی ہیں جن کے خلاف فوری کارروائی قیمتی جانیں بچا سکتی ہے۔ اگر ڈی جی ایس بی سی اے کی سفارشات کو قانونی شکل دے دی جائے تو شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے بہتری آسکتی ہے۔ 

Related Posts