برطانیہ میں خواتین کی صحت کی دیکھ بھال کا نظام روبہ زوال ہےاور وہ اس میں ابتری کے بعد قزاقستان کے برابرآگیا ہے۔برطانیہ ہولوجیکل گلوبل ویمن ہیلتھ کے تازہ اشاریے میں 122 ممالک میں 30ویں نمبر پر ہے اور وہ چین اور سعودی عرب سے پیچھے ہے۔
ہولوجک انکارپوریٹڈ اور اس کے شراکت دار گیلپ نے ذہنی صحت سے لے کرپیشگی حفاظتی احتیاطی تدابیر اور صحت کی دیکھ بھال تک متعدد عوامل کی درجہ بندی کرنے کے لیے خواتین کے انٹرویو کیے ہیں اور ان کی بناپر تیار کردہ سروے رپورٹ جاری کی ہے۔
اس رپورٹ نے برطانیہ میں تہلکہ مچا دیا ہے، جہاں مالی بحران کا شکار نیشنل ہیلتھ سروس کوپہلے ہی عملہ کی کمی اور مریضوں کی دیکھ بھال کے زیرعمل کیسوں کے انبار کا سامنا ہے، جس سے صحت کی دیکھ بھال کے معیاراوراس کی فنڈنگ کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔ایمبولینس سروس کے ملازمین نے پیر کو اپنی سب سے بڑی ہڑتال کی، جبکہ جونیئر ڈاکٹروں نے گذشتہ ہفتے صنعتی کارروائی کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
قرآن کی بے حرمتی کے بعد سویڈن ہم سے کسی اچھائی کی امید نہ رکھے، طیب ایردوان
رپورٹ کے مطابق امریکا خواتین کی صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں جرمنی، نیوزی لینڈ اور سنگاپور کے بعد 23 ویں نمبر پر ہے لیکن فرانس سے آگے ہے۔ تائیوان اور لٹویا نے سب سے زیادہ اور افغانستان نے سب سے کم نمبر حاصل کیے ہیں۔سروے سے پتا چلتا ہے کہ خواتین کی اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ تناؤ، تشویش اور غصے کی ریکارڈ سطح میں کمی آئی ہے۔
طبی آلات اور تشخیصی مصنوعات بنانے والی امریکی کمپنی ہولوجک کے چیئرمین اسٹیفن میک مِلن کا کہنا ہے کہ ’دنیا میں ہونے والی قریباً ہرچیز میں خواتین کی صحت پیچھے رہ گئی ہے‘۔
تازہ ترین انڈیکس میں برطانیہ تین درجے نیچے گیا ہے اوروہ قزاقستان کے علاوہ پولینڈ، سلووینیا اور کوسووو کے برابر ہے۔ یہ جذباتی صحت کے لحاظ سے تیزی سے زوال پذیرممالک میں سے ایک تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران میں امریکا ایک استثنارہا ہے کیونکہ وہاں شعبہ صحت پر زیادہ اخراجات بہترنتائج کا باعث نہیں بنے۔
2021ء میں کیے گئے اس سروے کے نتائج قریباً 127،000 خواتین اور مردوں کے انٹرویوزپرمبنی ہیں۔ان میں احتیاطی دیکھ بھال ، جذباتی صحت، عمومی صحت اور تحفظ کی رائے اور بنیادی ضروریات سے متعلق سوالات شامل ہیں۔ان سب میں زیادہ اسکوراس بات کا غماز ہے کہ زیادہ خواتین نے مثبت تجربات کی اطلاع دی ہے۔