وزیراعظم کی کوششوں سے خطے میں جنگ کے خطرات چھٹتے نظر آرہےہیں،وزیرخارجہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Govt alone cannot face the huge challenge of coronavirus: Foreign Minister
وزیراعظم کی کوششوں سے خطے میں جنگ کے خطرات چھٹتے نظر آرہےہیں،وزیرخارجہ

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی کوششوں سے ایران اور سعودی عرب میں جنگ کے بادل چھٹتے نظر آرہےہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور ایران کے ساتھ دوستانہ تعلقات ہیں، ایک دوست ملک اور دوسرا برادر ہمسایہ ملک ہے،دونوں ممالک کے دورے کے دوران اچھی ملاقاتیں رہیں۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر وزیر اعظم نے از خود ایک قدم اٹھایا اور دو ممالک کے تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،کچھ ایسے واقعات ہوئے جس کی وجہ سے تناؤ میں اضافہ ہوا چنانچہ پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان دونوں ممالک کےد رمیان سہولت کاری کا کردار ادا کررہا ہے، ایک چیز پر اتفاق ہواکہ ہم سفارتی عمل کوترجیح دیں گے،سعودی عرب اور ایران کی قیادتوں سے وزیراعظم کی ملاقاتیں مفید رہیں، ایران نے کہا کہ سعودی عرب سے کشیدگی نہیں چاہتے، سعودی عرب میں ہونے والی ملاقات بھی حوصلہ افزا تھی،دونوں اسلامی ممالک کے تعلقات بگڑنے پر پورا خطے میں کشیدگی پھیل سکتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ دونوں ممالک میں جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے تاہم اب یہ بادل چھٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کی کاوشیں رنگ لا رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کسی کے فون کال کے منتظر ہیں تو وہ عمران خان ہیں اور یہ ایک تبدیلی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ فاروق عبد اللہ جو پہلے ہی گرفتار تھے اب ان کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کر لیا گیا ہے،وہاں جانے والی انسانی حقوق کی خواتین کی رپورٹ سامنے آ چکی ہے ، سرینگر میں خواتین کے مظاہرے ثابت کر رہے ہیں کہ یہ نئی جہت سامنے آ رہی ہے ۔

انسانی حقوق کی کارکنان نے کہا کہ بھارت کو اندازہ نہیں کہ وہ کس حد تک کشمیریوں کو ناراض کر چکے ہیں،بھارتی سرکار ڈرامے کر رہی ہے کہ موبائل فون سروس بحال کر دی تاہم یہ سروس 12 گھنٹے بھی نہ چل سکی اور سروس کو دوبارہ بند کر دیا گیا۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں سوسائٹی کہہ رہے ہیں کہ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں بہت زیادہ حالات خراب کیے ہیں، لوگ پاکستان کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں اور بھارت مخالف میں جذبات بڑھتے جا رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کاجے یوآئی(ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے کہناتھا کہ نیب کا قانون واضح کہتا ہے کہ ملیشیاز کی اجازت کسی کو نہیں ہوگی اور کسی گروہ کو مسلح ہوکر چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ کسی لٹھ برداری کی جمہوریت میں گنجائش نہیں ہوتی، جمہوریت میں مختلف فورمز ہوتے ہیں جہاں بات کی جاتی ہے۔

انہوں نےکہا کہ وزیراعظم کی صدارت میں پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہواکہ سیاسی معاملات سیاسی طریقے سے حل ہوں، وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو فضل الرحمان سے ملاقات کرے گی اور ان سے رابطے کرے گی،کمیٹی فضل الرحمان کی بات سنی گی اورکوئی معقول مطالبہ ہوا تو سنیں گے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم سب پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کوئی خوف نہیں، معصوم راستے کا انتخاب کریں گے تاکہ مسئلے حل نکلے،دھرنے سے حکومت نہیں جاتی، اس کا تجربہ ہمارے پاس ہے، ہم نے 126 دن کا دھرنا دیا تھا،مولانا فضل الرحمن سے گزارش کی تھی کہ 27 اکتوبر کا دن بدلیں کیونکہ یہ منحوس دن تھا، اس دن بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کیا ہوا تھا، ہم 27 اکتوبر کو یوم سیاہ منائیں گے۔

Related Posts