پنجاب میں آئی جی بدلے جاتے ہیں لیکن وہاں پر کوئی شور نہیں مچاتا، سعید غنی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

SSP rizwan
SSP rizwan

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں آئی جی بدلے جاتے ہیں لیکن وہاں پر شور نہیں مچتا۔ ہم تبدیل کرتے ہیں تو پورے ملک میں واویلا شروع ہو جاتا ہے۔

سندھ کے صوبائی وزیر اطلاعات سعید غنی کا کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سندھ پولیس کا مزاج نیب کی طرح ہو گیا ہے، سندھ کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں آئی جی بدلے جاتے ہیں لیکن وہاں پر شور نہیں مچتا۔ ہم تبدیل کرتے ہیں تو پورے ملک میں واویلا شروع ہو جاتا ہے، محسوس ہوتا ہے سندھ پولیس ایک پارٹی بن گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس آئی جی (کلیم امام) کے آنے سے سٹریٹ کرائم میں آضافہ ہوا آئی جی بہت زیادہ متنازعہ بن گئے ہیں اور تیسرے رہنما بن کر ابھرے ہیں، ان رویوں کے ساتھ نوکریاں نہیں ہوتی ہے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ پولیس پر لوگوں کو اعتماد کم ہوا ہے، عا منگی کیس میں اس کی فیملی پولیس کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھی، میں نے پولیس افسر کی تعیناتی کا کسی کو کبھی نہیں کہا۔

انہوں نے مزید کہاکہ جب میں نے آئی جی، ایڈیشنل آئی جی کو منشیات کا بتایا تو اس کے بعد کارروائیاں ہوئی ہیں، مجھے عدالت میں جانا پڑے، کیس کرنا پڑے میں ہر حد تک جاؤں گا ،ہم نے کسی کی نا سفارش کی نہ کسی کے بارے میں بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے خادم حسین رضوی کے بھائی سمیت 86 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی

صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کیا میرے حلقے کے لوگ بے وقوف ہیں جو منشیات فروش کو سپورٹ کرنے والے کو جتا دیتے ہیں، میں نے عزت بہت مشکل سے کمائی ہے، اگر میرے پر الزام ثابت ہوتا ہے ،تو سیاست چھوڑ دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خلاف جو رپورٹ بنائی گئی ہے اس کی مستند افسروں سے تصدیق کروا لیں، ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کو شکایت تھی کہ انہوں نے ڈی آئی جی کو شکایت کیوں کی؟،ن کے بھائی کو پولیس کے لیے مخبری اور موٹرسائیکلیں دینے کا کہا گیا، نہ دینے پر منشیات فروشوں کا سرپرست ہونے کا الزام لگادیا۔

Related Posts