غزہ کی پٹی میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری جارحیت کے دوران فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اردن کے نوجوانوں نے اپنی شادی کی تقریبات منسوخ کرنا شروع کردی ہیں۔
اب تک کئی نوجوان اردنی جوڑوں نے اپنی شادی کو منسوخ یا ملتوی کر دیا ہے۔ غزہ کے بڑے سانحے کو دیکھتے ہوئے فلسطینیوں کے غم میں نوجوان پہلے سے طے شدہ تقریبات کو منسوخ کر رہے ہیں۔
ان نوجوانوں میں سے ایک طارق الفتاوی نے انکشاف کیا کہ اس نے خوشی کے تمام مظاہر اور پارٹیوں کو منسوخ کر دیا ہے اور غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اپنی شادی کا اعلان خاندان تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کی مصیبت تمام اردنیوں کی مصیبت ہے۔ جب دو ہفتوں سے زائد عرصے سے ہر روز ہزاروں بے گناہ افراد کا قتل ہو رہا ہے تو خوشی منانا اور کھلے عام اس کا اعلان کرنا شرمناک ہے۔
زرقا گورنریٹ کے رہائشی نوجوان محمد حجی نے بھی اپنی شادی کی پارٹی منسوخ کردی۔ ان کے خاندان کا خیال تھا کہ غزہ کی پٹی کے لیے سب سے آسان چیز جو وہ پیش کر سکتے ہیں وہ ان مشکل وقتوں میں ان کے ساتھ ان کا درد محسوس کرنا، ان کے لیے دعا کرنا، مالی مدد کرنا اور انھیں خون کا عطیہ دینا ہے۔
فٹ بال کے الوحدات کلب کے گول کیپر عبداللہ الفخوری نے بھی اپنی شادی ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔ اردنی قومی ٹیم کے اسٹار محمد ابو زریق نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اپنی شادی منسوخ کردی۔
اردن میں عربی اور انگریزی میں مقامی ریڈیو اسٹیشنوں کی مشترکہ نشریات کا آغاز آج کیا گیا تاکہ اردن میں غزہ کی پٹی کے لوگوں کے فائدے کے لیے اردن کی ہاشمائٹ چیریٹیبل آرگنائزیشن کے تعاون سے عطیات جمع کیے جائیں۔ اردنی ٹیلی ویژن کے زیر اہتمام ٹیلی تھون کے ذریعے 11.2 ملین اردنی دینار کے عطیات جمع کئے گئے ہیں۔