بی جے پی حکومت بھارت کے تمام شعبوں میں اپنے ہندوتوا اور مسلم مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں سب سے آگے رہی ہے جبکہ کرکٹ میچ میں بھارت کے خلاف پاکستان کی حالیہ جیت نے انتہا پسند ہندوتوا کے پیروکاروں کو مسلمانوں کی زندگیوں کو مزید بدحال کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔
بھارتی پولیس نے مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی کامیابی کا جشن منانے والے میڈیکل کے دو طالب علموں کے خلاف سخت قوانین کے تحت بغاوت کے مقدمات درج کر لیے ہیں۔ راجستھان میں ایک مسلمان ٹیچر کو پاکستان کی جیت کی خوشی میں نوکری سے نکال دیا گیا اور اسے معافی مانگنی پڑی۔
یہ نفرت انگیز رویہ مودی حکومت کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف بی جے پی کی انتہا پسندانہ ذہنیت کا عکاس ہے۔
یہاں تک کہ بھارت کے سب سے بڑے سپر اسٹار شاہ رخ خان کو بھی بی جے پی حکومت کے ساتھ اتحاد نہ کرنے پر بخشا نہیں گیا۔
بالی ووڈ کے سب سے بڑے اداکار اتفاقی طور پر تمام مسلمان ہیں لیکن شاہ رخ خان کے بیٹے کی حالیہ گرفتاری کو ایک مسلم سپر اسٹار کو مودی کی حکومت سے اتفاق نہ کرنے پر نشانہ بنانے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
بھارتی نیوز چینلز ملک میں ہندو توا اور مسلمانوں کیخلاف تشدد کو ہوا دینے میں پیش پیش ہیں جبکہ بالی ووڈ تیزی سے ہندوتوا کے جذبات کو بھڑکانے والے منصوبوں پر کام کررہا ہے۔مسلم اداکاروں کی فلمیں حالیہ برسوں میں بڑے بجٹ اور ستاروں سے بھری کاسٹ کے باوجود باکس آفس پر فلاپ ہوئی ہیں۔
یہ واضح ہے کہ اس طرح کی نفرت انگیزی بھارت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کی عکاسی کرتی ہے اور یہاں تک کہ اعتدال پسند ہندو بھی اکثر اس کا شکار ہوتے ہیں،شاید سب سے شرمناک واقعہ وہ تھا جب ہندوستانی ٹیم کے واحد مسلمان کرکٹر محمد شامی کو اپنی ٹیم کے میچ ہارنے کے بعد سوشل میڈیا پر بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارت میں صورتحال اس وقت نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی جب ہندوتوا انتہا پسندوں نے کوہلی اور ان کی نوزائیدہ بیٹی کو ان کی ٹیم کے ساتھی کی حمایت کرنے پر دھمکیاں بھی دیں۔
مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بڑھتی ہوئی مذہبی عدم برداشت اور خوف کی فضا سوشل میڈیا پر تشدد اور حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندو دائیں بازو کی طاقتوں نے اردو میں دیوالی کے اشتہار پر مسلم زبان قرار دیا ہے۔
ایک مسلمان کامیڈین منور فاروقی کا کہنا ہے کہ انھیں روزانہ 50 دھمکی آمیز کالیں موصول ہوتی ہیں اور ہندوتوا تنظیموں کی دھمکیوں کے بعد انھیں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔مسلمانوں اور نچلی ذات کے ہندوؤں پر متواتر حملوں کے ساتھ اقلیتی گروہ تیزی سے پسماندہ ہو گئے ہیں جو اپنے ہی ملک میں بے دخل ہو چکے ہیں۔