مسلم لیگ (ن) نے ریاستی اداروں پر اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور ہندوستانی ونگ کمانڈر ابھی نندن کی رہائی سے متعلق معاملہ اٹھا کر غیرضروری تنازعہ ایک بار پھر کھڑا کردیا ہے۔
یہ متنازعہ بیان سابق قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے دیا ہے، جبکہ ن لیگ کی لیڈر شپ اس بیانیے میں کہیں نظر نہیں آرہی، ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے سے قبل بوکھلاہٹ کا شکار تھی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے پیر لرز رہے تھے اور ان کے ماتھے پر پسینہ آگیا تھا، اور انہوں ہندوستان کے حملے کے خطرے کے پیش نظر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لئے فریاد کی تھی۔
یہ کس طرح ممکن تھا کہ اس طرح کا بیان دیا جائے اور انڈیا کا شر انگیز میڈیا اس کو پاکستان کے خلاف استعمال نہ کرے، ایاز صادق نے اس پر بھی تنقید کی کہ آرمی چیف کی موجودگی میں ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے شرکت کیوں نہیں کی تھی، بالآخر انہیں یہ کہتے ہوئے اپنے بیان سے دستبردار ہونا پڑا کہ بھارتی میڈیا نے ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔
فروری 2019 میں، جب ہندوستانی فضائیاں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو ہندوستان کو اس کا موثر جواب دیا گیا اور پاکستانی فوج نے دو بھارتی طیارے تباہ کردیئے گئے،اور ابھی نندن پکڑا گیا، دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر تھے لیکن پاکستان نے اسے امن کی خاطر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا اور صورتحال بہتر ہوگئی، عالمی طاقتوں نے بڑھتی کشیدگی کے دوران پاکستان کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا۔
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے عمران خان کی حکومت کو گرانے کی جدوجہد میں، ریاستی اداروں پر مسلسل بے جا تنقید کی جارہی ہے اور اس بات کا خیال بھی نہیں رکھا جارہا ہے کہ اس قسم کے بیایات سے قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما کا بیان حقیقت کے منافی ہے اور مکمل طور پر غیر متوقع ہے۔
پاک فوج کی جانب سے بھی مسلم لیگ کے رہنما کے بیان کا جواب دیا گیا، ڈی جی آئی پی آر کا کہنا تھا کہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کو کسی اور چیز سے جوڑنا حقیقت کے منافی ہے، انہوں نے اس طرح کے بیان پر مایوسی کا اظہار کیا۔ ” اگرچہ پاک فوج کے ترجمان نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن یہ اس بیان کا واضح جواب تھا کہ ”قومی سلامتی سے وابستہ امور کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔”
کوشش کی جارہی ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کی جا ئے اور ایک سال سے زیادہ عرصے کے بعد بغیر کسی وجہ کے ابھی نندن کی رہائی کے معاملے کو متنازعہ بنایا جائے۔ یہ ہندوستانی مہم جوئی کا بہترین جواب تھا جس پر قوم متحد تھی،لیکن اب مسلم لیگ (ن) نے ایک اور تنازعہ کھڑا کردیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) ملک کی بڑی جماعتوں میں سے ایک ہے اور اسے بہتر انداز میں کام کرنا چاہئے اور بیانیہ جاری کرنے سے پہلے نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ ہمارا حریف ایسے بیانیے کوہمارے خلاف استعمال کرے گا۔