اسلام آباد: ملک بھر میں صدارتی نظام کی افواہوں کے پیشِ نظر پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد جمع کرادی ہے۔
تفصیلات کے مطابق حال ہی میں سوشل میڈیا پر مختلف صارفین واضح الفاظ میں ملک میں صدارتی نظام لانے پر اپنی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں، جس پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ صدارتی نظام مکمل طور پر ایک قیاس آرائی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ صدارتی نظام لایا گیا تو ملک کی تباہی و بربادی ہوسکتی ہے۔ سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صدارتی نظام سوشل میڈیا پر نہیں آسکتا، اس کیلئے آئینِ پاکستان میں ترامیم لانی ہوں گی۔
سرکاری وسائل سے ضمیر خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے، فضل الرحمان
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پہلے بھی صدارتی نظام آزمایا گیا، 24 سال میں پاکستان دولخت ہوگیا۔ پاکستان صرف پارلیمانی نظام کے تحت ہی چل سکتا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نظام نہیں، اس کو چلانے والے خراب ہوتے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن کو یہ خدشہ بھی ہے کہ کہیں صدارتی نظام کسی چور راستے سے ملک پر نافذ نہ کردیا جائے۔ اس ضمن میں اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی میں ایک متفقہ قرارداد جمع کرائی ہے جس میں احسن اقبال پیش پیش تھے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز اپنے پیغام میں سابق وزیرِ داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخطوں سے میں نے قرارداد جمع کرائی ہے۔ دیکھتے ہیں جمعہ کے اجلاس میں ایجنڈا پر لگتی ہے یا نہیں۔
قومی اسمبلی میں تمام اپوزیشن جماعتوں کے دستخطوں سے میں نے قرارداد جمع کروائی ہے دیکھیں جمعہ کے اجلاس میں ایجنڈا پر لگتی ہے یا نہیں؟ pic.twitter.com/fyvoQ9uqZl
— Ahsan Iqbal (@betterpakistan) January 19, 2022