لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام غیر مشروط طورپرایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت اور نیب کا موقف مسترد کردیا،کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مرکزی پٹیشن پر دلائل طلب کر لئے گئے ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ۔وفاقی حکومت نے نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق عدالت میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے 45صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کرایا اور یہ موقف بھی اپنایا کہ مذکورہ معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار نہیں۔
نیب نے بھی اپنے جواب میں عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ لاہورہائیکورٹ کواس درخواست کی سماعت کااختیارنہیں، ای سی ایل سے نام نکالنا وفاقی حکومت کا کام ہے، سزایافتہ شخص کوہرسماعت پرپیش کرناحکومت کی ذمہ داری ہے۔
مزید پڑھیں : نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر وزیر اعظم عمران خان کا بابر اعوان سے رابطہ
فاضل عدالت کی جانب سے وفاقی حکومت کے موقف کی نقول نواز شریف کی وکلا ء کو فراہم کرنے کے بعد عدالتی کارروائی میں ایک گھنٹے کا وقفہ کردیا گیا ۔بعد ازاں دوبارہ شروع ہونے والی سماعت میں امجدپرویزایڈووکیٹ نے عدالتی دائرہ اختیار پر دلائل میں کہا کہ آرٹیکل199کے تحت ہائیکورٹ سماعت کر سکتی ہے ، اعلی عدلیہ کے فیصلوں کے مطابق ہائیکورٹ کوسماعت کااختیار ہے۔
وفاقی اداروں کے دفاترپورے ملک میں ہوتے ہیں، آرٹیکل199کے تحت ہائیکورٹ وفاقی ادارے کے خلاف درخواست سن سکتی ہے، نام ای سی ایل سے نکالنے کے ہائیکورٹس کے فیصلے موجود ہیں، پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے او رانہوں نے دیگر کیسوں کا بھی حوالہ دیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیب نے کہا کہ نام ای سی ایل سے نکالنے کا اختیار وفاقی حکومت کاہے، اداکارہ ایان علی کیس میں بھی نام ای سی ایل سے نکالا گیا، نواز شریف کی صحت خراب ہے وہ شدید علیل ہیں، نیب کی سوچ میڈیا ذرائع اور رپورٹس پرکھڑی ہے اور وفاق نے نواز شریف کی تشویشناک حالت پر اعتراض نہیں کیا۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا درخواست گزار کراچی کا ہو تو کیا قریبی ہائیکورٹ سے رجوع کرسکتاہے؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد نے بتایا ہر کیس کو حالات کے مطابق دیکھا جائے گا، احتساب عدالت کے جج نے سزا دی، اپیل ہائیکورٹ میں زیرسماعت ہے۔
سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ امجدپرویزایڈووکیٹ نے جن کیسزکاحوالہ دیا ان کی نوعیت مختلف ہے ، نواز شریف،مریم نواز،حسن،حسین کانام ای سی ایل میں ڈالاگیا، شریف فیملی کے ممبرز کا نام ایون فیلڈ کیس میں ڈالا گیا، سپریم کورٹ نے نواز شریف و دیگر کیخلاف ریفرنس کا کہا تھا ، نوازشریف کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ ہی سن سکتی ہے۔
وکیل وفاقی حکومت نے مزید کہا قانونی تقاضے پورے کرکے نواز شریف کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا،نواز شریف کیخلاف کارروائی اسلام آبادنیب میں چل رہی ہے، نیب لاہور کے پاس صرف چوہدری شوگر ملز کی انکوائری ہے، نیب اسلام آباد کو آگاہ کرنے کے لئے نیب لاہور نے ایک خط لکھا تھا، اسی خط کو بنیاد بنا کر کہا جارہا ہے نواز شریف کیخلاف کارروائی نیب لاہور کررہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے کیسز کو کراچی میں ڈیل نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں :نوازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کامعاملہ، وفاقی حکومت سے جواب طلب