راولپنڈی،تھانہ واہ کینٹ پولیس کی کارروائی، قتل کا ملزم گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی،تھانہ واہ کینٹ پولیس کی کارروائی، قتل کا ملزم گرفتار
راولپنڈی،تھانہ واہ کینٹ پولیس کی کارروائی، قتل کا ملزم گرفتار

راولپنڈی:تھانہ واہ کینٹ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ناراض بیوی کو زبردستی ساتھ لے جانے پر روکنے کے دوران بیوی کے چچا کو قتل کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ ناراض بیوی کے مطابق فائرنگ اس کے شوہر نے نہیں بلکہ چچا کے بھائی نے کی تھی۔

رحمت رحمان کی بیوی اس سے ناراض ہو کر اپنے والدین کے گھر رہ رہی تھی، جس کو وہ زبردستی اپنے ساتھ لے کر جانے کی کوشش کرنے لگا، جس کو لڑکی کے چچا محمد علی نے روکنے کی کوشش کی، تو رحمت رحمن نے روکنے پر فائرنگ کر کے محمد علی قتل کر دیا تھا۔

مقتول کے قتل کا مقدمہ اس کے بھائی شاہد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم سے اس کے دوسرے ساتھی کے متعلق معلومات حاصل کرکے اس کو بھی گرفتار کیا جائے گا،ملزم کو سخت سزا دلوانے کے لیے ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان کیا جائے گا۔

دوسری جانب مومل کنول (ناراض بیوی) نے موقف اختیار کیا ہے کہ میں نے محبت کی شادی کی تھی اور کورٹ میرج کی تھی۔جس سے میرے مقتول چچا محمد علی ناخوش تھے اور میری فیملی کے ساتھ مل کرپر مجھ پر خلاہ لینے پر زور دے رہے تھے۔ مجھ سے زبردستی ایک سادہ کاغذ پر دستخط بھی کروائے گئے۔

مومل کنول کے مطابق جب میرا شوہر رحمت رحمن مجھے لینے پہنچا تو اس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا۔اس کے ہاتھ میں فروٹ کا بیگ تھا۔اس کے آنے سے پہلے میرا چچا زاد حسیب اور میرے چچا شاہد علی گھر میں موجود تھے۔جب میرے ا شوہر نے مجھے لے جانے کی خواہش کی اور میں اس کے ساتھ جانا چاہتی تھی۔

تو میرے چچا شاہد علی اور میر ا کزن حسیب سیخ پا ہو گیا اور میرے شوہر کوڈرانے کیلیے تایہ زاد حسیب نے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔ اور چچا شاہد علی نے ڈنڈے مارنا شروع کر دئیے۔اس دوران میرا شوہر میں اور میرا ایک سالہ بچہ اپنی جان بچاتے ہوئے بھاگ نکلے،مقتول چچا محمد علی نے حسیب کو فائرنگ سے روکنے کی کوشش کی جس سے فائر میرے چچا مقتول محمد علی کو لگ گیا۔

بیوی رحمت رحمان مومل کنول نے تحریری بیان میں کہا کہ اس کو ڈرایا دھمکایا جا رہا تھا کہ اگر وہ طلاق نہیں لے گی تو اس کے ایک سالہ بچے کو مار دیں گے۔ مومل کنول کے مطابق قتل حسیب کی فائرنگ سے ہوا۔

دوسری جانب ایف آر کے مطابق مدعی شاہد علی ولد غلام صابر نے موقف اختیار کیا کہ ملزم رحمت رحمان اپنے ایک نامعلوم دوست کے ہمراہ اپنی بیوی مومل کنول کو زبردستی لے جانا چاہتا تھا تو میرا بھتیجا حسیب اور سجاد بھائی محمد علی شور کی آواز سن کر باہر گلی میں آئے،تو دیکھا کہ رحمت اپنی بچے کو اٹھائے اپنی بیوی کو بازو سے گسیٹ رہا تھا۔

جس پر میرے بھائی محمد علی نے اس کو روکنے کی کوشش کی جس پر اس نے پستول نکال کر سیدھا فائرنگ شروع کردی، ایک فائر میرے بھائی محمد علی کو لگا جو موقع پر جاں بحق ہوگیا، دوسرا میرے بھتیجے سجاد احمد پر کیا، جو اس وقت بچ گیا، ملزم رحمت رحمن اور ان کی بیوی مومل کنول نے قانونی معاون کے لیے معروف قانون دان راجہ طاہر ایڈوکیٹ اور ان کی لیگ ٹیم کی معاونت حاصل کر لی۔

Related Posts