پاکستان میں پانی کے بحران کو حل کرنے کے لیے انٹرنیشنل واٹر مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ نے پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ملک کے پہلے ایڈی کووریئنس فلوکس ٹاورز قائم کیے ہیں۔
فلوکس ٹاور کے افتتاحی تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر امیر اعظم خان نے پنجاب میں پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے میں ٹیکنالوجی کے اہم کردار پر زور دیا۔
ڈاکٹر محسن حفیظ ڈائریکٹر برائے واٹر، فوڈاور ایکوسسٹمز، نے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، “ای سی فلوکس ٹاورز محض آلات نہیں ہیں، یہ باخبر فیصلوں کے لیے ٹولز ہیں جو پاکستان میں پائیدار زراعت اور پانی کی سکیورٹی کو فروغ دیتے ہیں۔ یہ جو ڈیٹا پیدا کرتے ہیں وہ پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پالیسیز بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔”
ای سی فلوکس ٹاورز میں جدید سینسرز نصب ہیں، جن میں CO2/H2O اینالسز اور نیٹ ریڈیومیٹر شامل ہیں، جو مسلسل تبخیر، توانائی کے استعمال اور فصلوں سے کاربن کے اخراج کی پیمائش کرتے ہیں۔
یہ فلوکس ٹاورز حقیقی وقت میں اعلیٰ معیار کے ڈیٹا فراہم کرتے ہیں تاکہ پالیسی سازوں، محققین اور کسانوں کو پانی کے استعمال کو بہتر بنانے، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے، اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے میں مدد ملے۔
اس کے علاوہ، یہ ڈیٹا ریموٹ سینسنگ ماڈلز کی توثیق کرے گا، جو پانی اور توانائی کے بہاؤ کے بڑے پیمانے پر تخمینوں کی درستگی کو بہتر بنائے گا۔
ایڈی کووریئنس فلوکس ٹاور کیا ہے؟
ایڈی کووریئنس فلوکس ٹاور یا “فلوکس ٹاور” ایک ایسا آلہ ہے جو زمین کی سطح (مٹی اور نباتات) اور ماحول کے درمیان گیسوں کے مسلسل تبادلے کی پیمائش کرتا ہے۔یہ ٹاورز وسیع علاقوں میں گرین ہاؤس گیسوں کی حرکت کی نگرانی کرتے ہیں، جو سو مربع میٹر سے لے کر کئی ہزار مربع کلومیٹر تک پھیلے ہوتے ہیں۔ یہ ماحولیاتی نظام کے ذریعے گرین ہاؤس گیسوں کے ضابطے کو ٹریک کرتے ہوئے یہ بصیرت فراہم کرتے ہیں کہ مختلف زمین کے انتظام کے طریقے اخراجات اور ماحول پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں۔