پائما نے سندھ میں کم سے کم اجرت25ہزار مقرر کرنے کافیصلہ مسترد کردیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Exporters face slew of difficulties due to Cotton, Yarn shortages, skyrocketing prices

پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی اورپائما کے وائس چیئرمین و کنوینر ایف پی سی سی آئی یارن ٹریڈنگ قائمہ کمیٹی فرحان اشرفی نے وفاقی بجٹ میں اعلان کردہ کم سے کم اجرت20 ہزار روپے کے برعکس سندھ حکومت کی جانب سے 25ہزار روپے کم سے کم اجرت مقرر کرنے کے اقدام کو مسترد کردیا۔

پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما) کے سینئر وائس چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی اورپائما کے وائس چیئرمین و کنوینر ایف پی سی سی آئی یارن ٹریڈنگ قائمہ کمیٹی فرحان اشرفی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاق اور دیگر صوبوں کی طرح سندھ بھی میں یکساں بنیاد پر کم سے کم اجرت20 ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ کاروباری اداروں اور صنعتوں کی لاگت میں اضافہ نہ ہو جو پہلے ہی کورونا وبا سے پیدا ہونے والے سنگین بحرانوں سے دوچار ہیں اور بمشکل اپنی بقا قائم رکھنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔

حنیف لاکھانی، فرحان اشرفی نے ایک بیان میں کہاکہ وفاقی بجٹ میں وزیرخزانہ شوکت ترین نے کم سے کم اجرت20ہزار روپے کرنے کا اعلان کی تھا جس کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر صوبوں نے بھی کم سے کم اجرت مقرر کی مگر صوبہ سندھ نے وفاق اور دیگر صوبوں کی نسبت زمینی حقائق کے برخلاف 20ہزار کی بجائے25ہزار روپے کم سے کم اجرت کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ اس کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا جو کہ ملک میں جاری کورونا وبا کی تباہ کاریوں اور سنگین معاشی بحرانوں میں کسی صورت بھی قابل عمل نہیں۔

مزید پڑھیں:آئل مارکیٹنگ کمپنیز،ایف پی سی سی آئی کا تمام پلیئرز کے ساتھ منصفانہ سلوک کا مطالبہ

پائما کے رہنماؤں نے مزید کہاکہ سندھ حکومت کے کم سے کم اجرت25ہزار روپے مقرر کرنے کے فیصلے سے سب سے زیادہ وہ کاروباری ادارے اور صنعتیں متاثر ہوں گی جو دیگر صوبوں کے علاوہ سندھ میں بھی اپنا کاروبار کرتے ہیں اور اپنا عملہ وقتاً فوقتاً صوبوں میں تعینات کرتے رہتے ہیں ایسے میں وہ ادارے ٹرانسفارمیشن کے تحت کس طرح سندھ میں دیگر صوبوں سے کہیں زیادہ طے شدہ کم سے کم اجرت ادا کرنے کے متحمل ہوسکتے ہیں ؟۔

انہوں نے وفاقی ادارے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون( ای پی زیڈ) کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک وفاقی ادارہ ہے جس کے ملازمین مختلف صوبوں میں کام کرتے ہیں اورسندھ میں قائم ای پی زیڈ کے ملازمین کو وفاق کے اعلان کردہ کم سے کم اجرت20ہزار روپے ادا کرے گا یعنی ایک ہی صوبے اور شہر میں جو ادارے وفاق کے تحت چل رہے ہیں کم سے کم اجرت20ہزار روپے دیں گے اورجو کاروباری ادارے، صنعتیں سندھ کے تحت چل رہے ہیں وہ 25ہزار دیں یہ انتہائی غیرمنصفانہ ہے۔

حنیف لاکھانی،فرحان اشرفی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا وفاق اور دیگر صوبوں کی طرح زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے سندھ میں بھی کم سے کم اجرت20ہزار روپے مقرر کی جائے تاکہ کاروبار و صنعتوں کی پیدواری لاگت میں اضافے کی بجائے انہیں کورونا وبا کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی بقا قائم رکھنے میں مدد فراہم کی جاسکے۔

Related Posts