روس سے رعایتی تیل کی خریداری

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کے روس سے خام تیل کی خریداری کے معاہدے کی تفصیلات جو کہ سخت حفاظت میں رکھی گئی تھیں، بالآخر سامنے آ رہی ہیں۔

رواں سال کے شروع میں روسی حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پانے کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تیل کی پہلی کھیپ اتاری جا رہی ہے۔

یہ انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان نے ادائیگیوں میں ڈالر کی بجائے چینی کرنسی یوآن میں روسی خام تیل کی پہلی درآمد کی ادائیگی کی ہے۔ یہ معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے سودے پر کوئی ‘خصوصی رعایت’ حاصل نہیں کی اور نہ ہی مارکیٹ کی قیمت ادا کی۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے معاہدے کی تجارتی تفصیلات بشمول قیمتوں یا رعایت کے متعلق معلومات فراہم نہیں کیں ۔ انہوں نے کہا کہ ادائیگی  آر ایم بی میں کی گئی اور پاکستان کو یورال گریڈ کا تیل ملا جو دستیاب ہلکے خام تیل کی اقسام میں سے ایک ہے۔ تیل بغیر کسی ایڈجسٹمنٹ کے ہماری ریفائنریوں کے لیے بھی موزوں ہے۔

روسی وزیر توانائی نے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو کوئی خاص رعایت نہیں ملی اور قیمت تمام خریداروں کے لیے یکساں ہے۔ ان کے  اس بیان سے نئے سوالات سامنے آئے ہیں کیونکہ حکومت سمیت وزیر اعظم شہباز شریف نے زور دے کر کہا کہ روس رعایتی قیمت پر تیل کی فراہمی پر راضی ہے۔

پاکستان نے ایک لاکھ  میٹرک ٹن روسی خام تیل خریدا ہے جس میں سے 45,000 ٹن گزشتہ ہفتے پاکستان۔ رعایتی خام تیل سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ توانائی کی درآمدات ملک کی بیرونی ادائیگیوں کا اہم حصہ اپنے نام کرلیا کرتی ہیں۔ یوآن میں ڈیل امریکی ڈالر کے غلبہ والی برآمدی ادائیگیوں کی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے۔

اس سے پاکستان کو قرض ادائیگی میں مہلت بھی ملی کیونکہ پاکستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے اور ادائیگیوں کے شدید توازن کے مسائل کے ساتھ بیرونی قرضوں پر ڈیفالٹ کا خطرہ ہے۔ مرکزی بینک کے پاس موجود زرِمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے  مشکل سے ہی کافی ہیں۔آئی ایم ایف کا عالمی ادارہ وزیر اعظم شہباز شریف کی  معاشی ٹیم سے مایوس دکھائی دیتا ہے جس کی سربراہی اسحاق ڈار کر رہے ہیں، اور شاید یہی وجہ ہے کہ آئی ایم ایف ادائیگیوں کی اگلی قسط جاری کرنے کو تیار نہیں۔

پاکستان نے حال ہی میں روس، افغانستان اور ایران کے ساتھ بارٹر تجارت کرنے کا اعلان کیا تھا۔ روس سے تیل کی خریداری روس کو ایک نیا آؤٹ لیٹ فراہم کرتی ہے کیونکہ یوکرین جنگ کے باعث روس کو عالمی پابندیوں کا سامنا ہے۔

تاہم ضروری ہے کہ معاہدے کی تجارتی شرائط قوم کے سامنے  رکھی جائیں۔ حکومت کو معاہدے پر قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے  تھا۔ توقع ہے کہ ہم پیٹرولیم کے استعمال میں بتدریج کمی دیکھ سکتے ہیں جس سے درآمدی بل میں کمی آئے گی اور معاشی صورتحال بہتر ہوگی۔

Related Posts