پنجاب، کے پی کے انتخابات

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پنجاب اور کے پی میں اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن کمیشن نے دونوں صوبوں کے حکام سے انتخابات کی مجوزہ تاریخوں کے حوالے سے رابطہ کیا ہے۔ یہ پیش رفت دونوں صوبوں میں نگراں حکومتوں کے قیام کے چند دن بعد سامنے آئی ہے، جب سید محسن رضا نقوی نے پنجاب میں وزیراعلیٰ کے طور پر حلف اٹھایا، اور محمد اعظم خان نے کے پی میں قلمدان سنبھالا۔

رپورٹس کے مطابق، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تجویز دی ہے کہ پنجاب میں 9 سے 13 اپریل کے درمیان اور کے پی میں 15 سے 17 اپریل کے درمیان انتخابات کرائے جائیں۔ اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دنوں کے اندر اسمبلی کے عام انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔

کچھ افواہیں یہ بھی ہیں کہ پی ڈی ایم حکومت مالیاتی بحران کا بہانہ بنا کر دوصوبوں کے انتخابات کو مقررہ تین ماہ میں کرانے کی خواہش مند نہیں ہے، سابقہ حکومت کو مالیاتی بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یہ عذر پیش کیا جائے گا کہ اس وقت ساری توجہ معیشت پر ہونی چاہئے۔

الیکشن کمیشن کی واضح ہدایت کے بعد ان افواہوں کو مسترد کیا جانا چاہئے، اور اس قسم کی دلیل کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اس سے ملک میں سیاسی بحران مزید بڑھے گا، جو معاشی محاذ پر بھی چیزوں کو مستحکم کرنے میں مدد نہیں دے گا۔

نیز یہ افواہ ان خبروں سے مطابقت نہیں رکھتی کہ مسلم لیگ (ن) کی حال ہی میں ترقی پانے والی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز پنجاب میں انتخابی مہم کی قیادت کرنے کے لیے جلد وطن واپس آرہی ہیں اور وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کی امیدوار ہوسکتی ہیں۔

دوسری جانب تحریک انصاف انتخابی مہم میں مصروف ہے،پی ٹی آئی کی قیادت سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کا ووٹ منظور ہونے کے بعد سے جیت کے لئے پر اعتماد دکھائی دے رہی ہے۔ اس سے قطع نظر کہ انتخابات کیسے بھی ہوں، امید ہی کی جاسکتی ہے کہ ملکی استحکام کی قیمت پر اس عمل میں مزید رکاوٹیں نہیں آئیں گی۔

Related Posts