پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور، حج وعمرہ آیندہ سال حج کے لیے حکومتی اسکیم کے حصے کے طور پر مختصر اور طویل دورانیے کے قیام کے پیکج متعارف کرانے پر کام کر رہی ہے۔
رواں سال سرکاری اسکیم کے تحت 81 ہزار سے زیادہ پاکستانی عازمین نے فریضہ حج ادا کیا جبکہ کل حج کوٹا ایک لاکھ 79 ہزار 210 میں باقی عازمین نے نجی ٹور آپریٹرز کے ذریعے حج ادا کیا تھا۔ سرکاری پروگرام کے تحت حج کے لیے سفر کرنے والے پاکستانی عازمین کو مملکت میں 40 روز تک قیام کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایڈز: سیکولر مغربی تہذیب کا ایک اور بیمار تحفہ
پاکستان کے نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور انیق احمد نے حج 2023 سے متعلق ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’’آیندہ سال سے سرکاری اسکیم کے تحت مختصر اور طویل دورانیے کا حج پیکج متعارف کرانے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘‘۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب میں رہائش، خوراک اور نقل و حمل کی سہولتوں کو فوری طور پر حتمی شکل دینے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ حکومت پاکستانی عازمین کواعلیٰ معیار کی سہولتیں مہیا کرنے کے لیے پُرعزم ہے اور اگلے سال کے حج انتظامات میں عازمین کی تعلیم اور جسمانی تن درستی پربھی توجہ مرکوز کی جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا:’’ہم عازمین حج کی جامع تربیت، تنظیم اور جسمانی فٹنس میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے پوری جانفشانی سے کام کریں گے‘‘۔بیان کے مطابق وفاقی وزیر آیندہ سال کے حج انتظامات اورعازمین کو مہیا کی جانے والی سہولتوں کو حتمی شکل دینے کے لیے جلد سعودی عرب کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
واضح رہے کہ 2019ء میں سعودی عرب نے پاکستان اور چار دیگر ممالک میں طریقِ مکہ اقدام متعارف کرایا تھا۔اس کے تحت عازمین حج کے ویزے، کسٹمز اورصحت کی احتیاجات سے متعلق ضروری کارروائیوں کی تکمیل ان کے روانگی کے ہوائی اڈوں ہی پر ہوگئی تھی۔اس طرح ان کی اپنے اپنے ملک سے روانگی اور مملکت میں آمد پر کافی وقت کی بچت ہوئی تھی۔
طریقِ مکہ کے تحت مدینہ منورہ کے علاوہ جدہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اُترنے والے عازمین کو مکہ مکرمہ میں ان کے جائے قیام ہوٹلوں میں پہنچایا گیا تھا اور ان کا سامان بھی الگ سے ہوٹلوں میں منتقل کیا گیا تھا۔اس سال بھی اسلام آباد سے حجازمقدس جانے والے پاکستانی عازمین حج کے لیے طریق مکہ اقدام پر عمل درآمد کیا گیا ہے اور آیندہ سال سے لاہور اور کراچی کو طریق مکہ اقدام میں شامل کرنے کے لیے سعودی اور پاکستانی حکام کے درمیان بات چیت جاری ہے۔