کامیاب انسان بننے کے لئے بچپن سے تیاری

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

آنے والے وقتوں میں دنیا بھر میں حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ پاکستان اور مختلف ممالک میں ہم بچوں کو آگے آنے والے مشکل وقت کے لیے تیار نہں کرتے ہیں، اور ہمیشہ انہیں بچہ سمجھ کر آسائشیں اور آرام سے میسر چیزیں فراہم کرتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بچوں میں چیزوں کی قدر کم ہوتے ہوئے نظر آرہی ہے۔ اور ان کے نظر میں پیسہ خرچ کرنا آسان دکھائی دیتا ہے، جوکہ ایک حقیقت ہے۔ بچوں نے پیسے خرچ کرنا تو سیکھ لیا مگر اسے بچانا اور اس کی اہمیت کو سمجھنا اور اسے صحیح استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے۔

دنیا بھر میں اب بچے اپنے والدین اور اپنی جیب خرچ سے بچائے ہوئے پیسے مختلف آن لائن گیمز اور موبائل فونز پر خرچ کرتے ہیں جو کہ انہیں فائدہ نہیں بلکہ نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ ایک تجزیے کے مطابق دنیا بھر کے اندر جتنے بھی قیمتی موبائل فونز ہیں ان کے صرف 40 فیصد ایپس کا استعمال ہوتا ہے۔

وہ جدید فونز تمام ایپس کے ہونے کی وجہ سے نہایت مہنگے ہوتے ہیں جن میں سے ہم صرف 40 فیصد ایپس استعمال کرتے ہیں جبکہ 60 فیصد ایپس کا استعمال ہمیں نہیں آتا ہے۔ بیشتر لوگ اور بچے جھوٹی شان و شوکت دکھانے اور شوبازی کے لیے ان مہنگے فونز کا استعمال کرتے ہیں۔ انہیں مہنگے فونز کے تمام ایپلی کیشنز چائنہ کے یا “ان برینڈڈ” فونز میں بھی پائے جاتے ہیں۔ مگر بچے اور اور بڑی عمر کے لوگ “برینڈڈ فونز” کو رکھنا اپنی شان سمجھتے ہیں۔ بچے جب نونہال عمر میں ہوتے ہیں تو والدین انہں کئی قیمتی کھلونوں اور کپڑوں سے نوازتے ہیں۔ جبکہ بچوں کو کھلونوں سے زیادہ ماں باپ کے وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماں باپ بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزاریں گے تو بچوں کے اندر انسانیت کی اہمیت پیدا ہو گی ناکہ چیزوں کی۔

دنیا میں مہنگائی اس لیے بڑھتی جارہی ہے کیونکہ لوگ اشیاء کے پیچھے بھاگتے ہیں اور اسے حاصل کرنے کے بعد ضائع کر دیتے ہیں اور اس کا صحیح استعمال بھی نہیں کرتے ہیں۔ بچوں میں پیسوں کی اہمیت اور چیزوں کی قدر اجاگر کریں۔ انہیں وہ چیزیں دلائیں جن کا انہں شوق ہو، اور اس شوق کو مدنظر رکتھے ہوئے ان بچوں میں اسی شوق کی تعلیم اور مہارت دلائیں۔ دنیا میں وہی شخص کامیاب انسان بنتا ہے جو اپنی فیلڈ کا ماہر ہوتا ہے۔ جاپان ، چین اور امریکا میں بچوں کو اس وقت سے مہارت کی تعلیم دینا شروع کردی جاتی ہے جب وہ ہوش سنبھالتے ہیں۔ ہر بچہ دوسرے بچے سے منفرد ہوتا ہے، اسی لیے انہیں ان چیزوں کی تعلیم دی جاتی ہے جس کا ہنر قدرتی طور پر ان کے اندر چھپا ہوا ہوتا ہے اور بچے کو شوق بھی ہوتا ہے، اور وہی بچہ بڑا ہو کر کامیاب بتنا ہے جو بچپن سے جوانی تک اپنے شوق کی تحقیق کر کے اس کی تعلیم و تربیت سیکھ کر اپنی اس خداداد فن کو نکھارتا ہے اور دنیا کے آگے اپنا لوہا منواتا ہے، جسے دنیا منہ مانگے پیسے دیتی ہے۔

پاکستان میں زیادہ تر ہم بچوں کی صلاحیتوں پر کام نہیں ہوتا اور والدین انہیں مجبور کردیتے ہیں کہ وہ ، وہ پیشہ اپنائے جس کا ٹرینڈ چل رہا ہوتا ہے ۔ یاد رکھیے گا ٹرینڈ وہی لوگ بناتے ہیں جو دنیا سے آگے نکلنے کے لیے اپنے شوق ، اپنے جذبے اور اپنی تعلیم کی بدولت کوئی کارنامہ انجام دیتے ہیں۔ اپنے بچوں کو دوسروں کے بچوں سے نہ ملائیں۔ انہیں اس کے وجود میں رہنے دیں وہ اپنے وجود سے نئی چیز تخلیق کریں اور دنیا میں اپنی کامایبی کا سکہ منوائیں۔ جو پیسے آپ موبائل فون اور دوسرے قیمتی اشیاء پر خرچ کرتے ہیں وہ بچوں کو دیں تاکہ وہ اپنے شوق کے مطابق کام کریں ، تجربات کریں اگر وہ تجربات میں ناکام بھی ہو جاتے ہیں تو بھی آپ کے پیسے ضائع نہیں ہوں گے بلکہ بچہ اپنی ناکامیوں سے بہت کچھ سیکھے گا جو اس کے کل کو بنائے گا۔ ہمیشہ وہی انسان کامیاب ہوتا ہے جو اپنے نقصان سے سیکھ کر دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی ہمت رکھتا ہو۔

Related Posts