کراچی کے مسائل اوراختیارات کی جنگ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کا ساتواں اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی سیاسی جماعتوں کے درمیان اختیارات کی جنگ کی وجہ سے لاتعداد میں مسائل میں گھرا ہوا ہے، کراچی سے ووٹ لینے والے اس شہر کو کچھ دینے کے بجائے اختیارات کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں،اس صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان کراچی کے شہریوں کو ہورہا ہے جن کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔

وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کیلئے ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور کراچی میں صفائی ستھرائی کے علاوہ دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی وفاق اپنی پوری توانائی صرف کررہا ہے جبکہ گزشتہ روز تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم کے درمیان کراچی کے مسائل کے حل کیلئے اتفاق رائے ہوگیا ہے جس کے بعد امید ہے کہ شہر قائد کے مسائل حل ہوجائینگے۔

پانی کی فراہمی کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، کراچی کو پانی کی فراہمی پر مامور ادارہ واٹر بورڈ سندھ حکومت کے ماتحت ہے اور یہ ادارہ لائنوں میں پانی کی فراہمی میں تو ناکام ہے لیکن ٹینکرز کوفروخت کرنے کیلئے وافر مقدار میں پانی موجود ہے۔

شہر کا دوسرا بڑا مسئلہ سیوریج کا ہے جبکہ نکاسی آب کی ذمہ داری بھی اسی ادارے کی ہے لیکن کئی علاقے ایسے ہیں جہاں واٹر بورڈ کا اختیار نہیں ہے لیکن جہاں اختیار ہے وہاں بھی ابلتے گٹر واٹر بورڈ حکام کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

کراچی میں صفائی ستھرائی کا معاملہ ایسا بگڑا ہے کہ سدھرنے کا نام ہی نہیں لے رہا، پہلے بلدیہ عظمیٰ اور ذیلی ادارے صفائی کے ذمہ دارتھے لیکن سندھ حکومت نے کراچی کی صفائی کیلئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ تشکیل دیکر صفائی کی ذمہ اس ادارے کو دیدی جس کے بعد کراچی میں جا بجا کچرے کے ڈھیر اس ادارے کی کارکردگی واضح کرنے کیلئے کافی ہے۔

رپورٹس کے مطابق کراچی میں یومیہ 12 ہزار ٹن سے زائد کچرا پیدا ہوتا ہے جس میں سے 8 ہزار ٹن اٹھاکر ٹھکانے لگادیا جاتا ہے لیکن 4 ہزار ٹن کچرا کراچی کی سڑکوں کی رونق بڑھاتا ہے، کراچی کی صفائی کے معاملے پر ہر جماعت سیاست چمکاتی ہے لیکن اس مسئلے کے حل کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات دکھائی نہیں دیتے۔

کراچی جیسے میگا سٹی میں تجاوزات ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، شہر کی کوئی سڑک، گزرگاہ، کوئی فٹ پاتھ حتیٰ کہ کوئی نالہ تجاوزات سے محفوظ  نہیں، متعلقہ ادارے اور پولیس کی ملی بھگت سے کراچی روشنیوں کے شہر کی بجائے تجاوزات کا شہر بن چکا ہے، میئر کراچی نے عدالتی احکامات کا ڈھونگ رچا کر ایمپریس مارکیٹ کو تجاوزات سے پاک کردیا لیکن شہر کی ہر سڑک اور فٹ پاتھ اور نالوں پر قائم تجاوزات ختم کرنے یا اس کی ذمہ داری قبول کرنے کو ئی ادارہ تیار نہیں ہے۔

کسی ایک گھر کے اضافے سے پانی، بجلی ، گیس اور سیوریج کے سسٹم پر دباؤ بڑھتا ہے لیکن شہر قائد کی قسمت کہ کراچی غیر قانونی تعمیرات کا جنگل بن چکا ہے، بڑی بڑی عمارتیں فالٹ لائن پر قائم اس شہر کے کرتا دھرتاؤں کی کرپشن اور غیر قانونی اقدامات کی وجہ سے کراچی میں جگہ جگہ بلند و بالا عمارتیں بن چکی ہیں۔

چھوٹی چھوٹی گلیوں میں 60 یا 80 گز کے پلاٹس پر دس دس منزلہ عمارتیں بنالی گئی ہیں جس سے پانی کی فراہمی و نکاسی کا نظام تباہ ہوچکا ہے۔ اعلیٰ عدالتی احکامات کے باوجود سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے قابل افسران غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کیلئے سنجیدہ نہیں  ہیں بلکہ ہر عدالتی پابندی یا حکم کے بعد کرپٹ اور راشی افسران غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا سے بھتہ ڈبل کرکے اپنا فرض پورا کردیتے ہیں۔

کراچی میں بجلی کی فراہمی پر مامور نجی ادارہ کے الیکٹرک شہریوں کو سہولت دینے کے بجائے خون کے آنسو رلا رہا ہے، اوور بلنگ، لوڈشیڈنگ اور دھونس دھمکیاں شہریوں کیلئے کسی عذاب سے کم نہیں، لوڈمینجمنٹ کے نام پر بجلی کی بندش معمول بن چکا ہے جبکہ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا کوئی حساب نہیں ہے، کراچی کا کوئی علاقہ لوڈشیڈنگ سے محفوظ نہیں  اور اوور بلنگ کی وجہ سے شہری ذہنی مریض بن چکے ہیں لیکن یہ سفید ہاتھی کسی صورت کراچی کے عوام کو چھوڑنے کیلئے تیار نہیں۔

بل میں من مانی رقوم ڈال کر بھیجنا کے الیکٹرک کا شیوہ ہے اور شکایت کرنے پر اپنی غلطی سدھارنے کے بجائے اقساط کرکے شہریوں کو مکمل ادائیگی پر مجبور کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ کی مداخلت اور سخت احکامات کے باوجود سیاسی طور پر پشت پناہی کی وجہ سے کے الیکٹرک کسی ادارے کو خاطر میں نہیں لاتا۔

کراچی بیک وقت ایم کیوایم ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے رحم و کرام پر ہے، شہریوں نے مقامی بلدیاتی حکومت کیلئے ایم کیوایم کو ووٹ دیا جبکہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن اہم بات تو یہ ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں کراچی کے عوام نے تحریک انصاف کے امیدواروں کوصوبائی اور قومی اسمبلیو ں کی نشستوں پر کامیاب کروایالیکن تینوں حکومتوں نے کراچی کے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔

پیپلز پارٹی عوام کو ووٹ نہ دینے کی وجہ سے کراچی کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ایم کیوایم کے پاس بے اختیاری کا عذر ہے جبکہ تحریک انصاف براہ راست مداخلت نہیں کرسکتی جس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔

کراچی کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کراچی کو اپنے ماتحت کرنا چاہتی ہے لیکن پیپلزپارٹی کراچی کو کسی صورت وفاق کے کنٹرول میں دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔

وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کو ایک میز پر بٹھا کر کراچی کے مسائل کے حل کی سعی کی ہے اور اب امید ہے کہ کراچی کے لاتعداد مسائل میں سے اگر بنیادی مسائل بھی حل ہوجاتے ہیں تو کراچی کے شہری وفاقی حکومت کے اس اقدام کو کبھی فراموش نہیں  کرینگے۔

Related Posts