کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو فلسطین کی صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امداد فراہم کرنے کی اجازت دے۔
نو منتخب پوپ لیو نے یہ اپیل سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنی پہلی عمومی ملاقات کے دوران کی، جس میں تقریباً 40,000 افراد نے شرکت کی۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہفتہ وار خطاب کے دوران کہا کہ میں اپنی پرجوش اپیل کی تجدید کرتا ہوں کہ غزہ میں منصفانہ انسانی مدد کے داخلے کی اجازت دی جائے اور دشمنی ختم کی جائے جس کی تباہ کن قیمت بچے، بوڑھے اور بیمار ادا کرتے ہیں۔
مرحوم پوپ فرانسس کی جگہ لینے کے لیے آٹھ مئی کو سابق کارڈینل رابرٹ پریوسٹ لیو کیتھولک چرچ کے رہنما منتخب ہوئے، وہ اپنا عہدہ سنبھالنے کے ابتدائی ہفتوں میں کئی بار غزہ کی صورتِ حال کا ذکر کر چکے ہیں۔
اپنے پہلے اتوار کو 11 مئی کو ایک پیغام میں نئے پوپ نے فوری جنگ بندی اور حماس کے زیرِ حراست تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
لیو کی یہ اپیل برطانوی وزیرِ اعظم کیئر سٹارمر کے اِس اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے کہ ان کی حکومت نے اسرائیل کے ساتھ آزادانہ تجارتی مذاکرات روک دیئے اور غزہ کی صورتِ حال پر برطانیہ میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا ہے۔