پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز 20 ہزار تک پہنچ گئے ہیں جبکہ پورے ملک میں اس وقت لاک ڈاؤن کی نافذ ہے جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں جبکہ صوبہ سندھ اور وفاق اس وقت الزام تراشی کی سیاست میں مصروف ہیں۔
سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ وفاق صوبے کو مشکل وقت میں امداد نہیں دے رہا اور سندھ کی حکمراں جماعت کے قائد بلاول بھٹو نے وفاق سے عالمی اداروں سے ملنے والی امداد میں سے رقوم فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ وفاق کا کہنا ہے کہ سندھ کو کورونا کی وباء سے نمٹنے اور بحالی کیلئے مطلوبہ سامان وامداد فراہم کی جارہی ہے۔ وفاق کا کہنا ہے کہ سندھ کے حکمران نقد رقوم کا اجراء چاہتے ہیں تاکہ خردبرد کی جاسکے۔
پاکستان کی پہلے سے مشکلات سے دوچار معیشت کورونا کی وباء کی وجہ سے مکمل طور پرتباہ ہوچکی ہے، صنعتوں کا پہیہ جام ہونے کی وجہ سے ہزاروں مزدور بیروگار ہوچکے ہیں اور دیہاڑی دار طبقہ اب دو کی بجائے ایک وقت کی روٹی کو بھی محتاج ہوچکا ہے، وفاقی حکومت نے گزشتہ روز ملازمتوں سے بیروزگار ہونیوالوں کیلئے احساس کیش پروگرام کے دوسرے مرحلے کا اعلان کیا جس کے تحت بیروزگار ہونیوالے افراد کو حکومت کی جانب سے نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
کورونا وائرس نے پاکستان کو جانی نقصان کے ساتھ ساتھ شدید مالی نقصان پہنچایا ہے اور ایک ترقی پذیر ملک ہونے کی حیثیت سے ہمارے ملک میں اتنے وسائل نہیں ہیں کہ جس سے تمام لوگوں کی مدد کی جاسکے تاہم اس کے باوجود تمام حکومتیں اپنی بساط کے مطابق عوام کو علاج معالجے کے ساتھ ساتھ گھر کا چولہا چلانے کیلئے بھی مدد کررہی ہیں ۔
پاکستان میں قدرتی آفت کوئی نئی بات نہیں ہے ، دہشت گردی ،زلزلہ ،سیلاب ودیگر مسائل سے پوری قوم نے ایک ہوکر مقابلہ کیا اور زندگی کی گاڑی کو رواں دواں رکھا لیکن اس وقت افسوسناک بات یہ ہے کہ ملک کی حکمراں ودیگر سیاسی جماعتیں کورونا کی وباء کے تدارک وعوام کی بحالی کے بجائے آپسی اختلافات کو ہوا دیکر الزامات کی سیاست میں مصروف ہیں جس سے عوام میں مزید بے چینی پھیل رہی ہے۔
اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاق اور تمام صوبے سیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر قوم کی بہتری کیلئے باہم ملکر کام کریں کیونکہ فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ کورونا کی وباء کب تک اپنا قہر ڈھاتی رہے گی اور ایسی مشکل صورتحال میں سیاسی قیادت کی محاذ آرائی قوم میں انتشار کا سبب بن سکتی ہے۔