کورونا وائرس حقیقت یا افسانہ ؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

دسمبر2019ء میں چین میں نمودار ہونیوالے کورونا وائرس سے اب تک پوری دنیا میں  ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ موت کی وادیوں میں اتر چکے ہیں جبکہ 35 ہزار کے قریب لوگ اس موذی وباء کا شکار ہوکر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

چین میں کورونا وائرس کی وباء پھیلنے پر اقوام عالم نے اس وباء کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا تاہم چین سے نکل کر یورپ پہنچتے ہی اس موذی مرض نے ہر طرف تباہی مچادی، آج دنیا کے دو سو کے قریب ممالک اس وباء کی وجہ سے پریشان ہیں ۔

کورونا کی وباء سامنے آنے کے بعد جہاں لوگوں کی زندگیاں داؤ پر لگیں وہیں سیاسی اکابرین نے الزامات کا پٹارہ کھول کر مخالفین پر تند وتیز نشتروں کی برسات کردی، ابتداًچین نے اس وائرس کو امریکا کی شرارت قرار دیا تاہم جب یہ موذی وائرس امریکا پہنچا تو امریکااس کے وائرس کے ڈانڈے چینی لیبارٹریوں سے ملادیئے۔

پاکستانی قوم وباء ہو یا کوئی بھی قدرتی آفت کسی چیز کو بھی خاطر میں نہیں لاتی ، پاکستان میں کورونا کی اطلاعات آنے کے بعد لوگوں نے فٹا فٹ ٹوٹکے دریافت کرلئے، کئی حلقوں نے ہمیشہ کی طرح اس کو امریکا اور یہودیوں کی سازش قرار دیا ، کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کو کنٹرول کرنے کیلئے ایک عالمی سازش کا حصہ ہے جبکہ پاکستان میں کورونا کے کیسز سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 20 ہزار کے قریب پہنچ چکے ہیں ۔

گزشتہ دنوں کئی دوست اس بات کو لے کر متفکر تھے کہ یہ محض افواہیں ہیں پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد جھوٹ کا پلندہ ہے تاہم کچھ ڈاکٹرزاور صحافیوں کی اموات نے ان کورونا کے حوالے سے شکوک و شبہات کو کسی حد تک کم کردیا ہےلیکن کورونا کے قدرتی آفت یا انسانی تخلیق کے حوالے سے لوگ آج بھی کشمش کا شکار ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب تک پوری دنیا میں 34 لاکھ 24 ہزار 254 افراد کورونا وائرس کا شکار جبکہ 2 لاکھ 43 ہزار 674 زندگی گنواچکے ہیں۔

Coronavirus: Reality or Conspiracy?

پاکستان سمیت دنیا کے تقریباً 2 سو کے قریب ممالک اس وباء کا شکار ہوچکے ہیں اور دنیا بھر میں اس وباء کے تدارک کیلئے ادویات کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے اور قابل قدر بات تو یہ ہے کہ پاکستان سائنسدان وماہرین بھی کوروناکی روک تھام کیلئے ادویات کی تیاری میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔

کورونا کے حوالے سے ایک تاثر یہ بھی ہے کہ یہ دنیا کو کنٹرول کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے جس کے ذریعے انسانوں کو ایک مخصوص ویکسین دی جائیگی اور جسم میں ایک چپ لگادی جائیگی جس کے ذریعے لوگوں کوکنٹرول کیا جائے گا۔ اس حوالے سے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کا نام بھی سامنے آرہا ہے۔

امریکا اور چین ایک دوسرے پر اس وائرس کی تیاری اور پھیلاؤ کے الزامات لگارہے ہیں ، عالمی ادارہ صحت نے امریکا کی جانب سے چین پر لگائے جانیوالے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اس وباء کو قدرتی آفت قرار دیا جاچکا ہے تاہم الزامات اور بیانات سے قطع نظر اس حقیقت کو کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا کہ اس موذی مرض نے پوری دنیا کو مفلوج کردیا ہے۔دنیا کی مضبوط ترین معیشتیں بھی اس وقت گھٹنوں پر آچکی ہیں اور پوری دنیا کا نظام تہس نہس ہوچکا ہے۔

پوری دنیا میں لوگ بیروزگار ہورہے ہیں، لاکھوں زندگیاں اس وباء نے نگل لی ہیں اور مزید لاکھوں لوگ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں، اتنی بڑی تعداد میں متاثرین اور اموات کو سازش ماننا تھوڑا مشکل ہے کیونکہ متاثرہ ممالک میں سر فہرست دنیا کے بااثر ترین ممالک ہیں لیکن مفادات کے کھیل میں کچھ بھی ممکن ہے تاہم ایسے میں اس وائرس کو اگر قدرتی آفت مان لیا جائے تب بھی ہم اس کی زد میں آسکتے ہیں۔

اگر یہ انسانی منصوبہ ہے تو ہم تعداد بڑھانے کے کام بھی آسکتے ہیں۔اس لئے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کورونا وائرس کی حقیقت یا افسانہ کی تلاش کے بجائے ہمیں تمام تر احتیاطی تدابیر کو اختیار کرنا چاہیے اور خود کو اور اپنے پیاروں کو اس وباء سے بچانے کیلئے احتیاط کرنی چاہیے۔ کیونکہ احتیاط ضروری ہے۔

Related Posts