کراچی کے مسائل پر سیاست شروع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے سندھ میں ایم کیو ایم کو وزارتیں دینے کی پیشکش کے بعد سندھ کے مسائل کے حل کے لئے وفاقی حکومت نے رقم کی منظوری دے دی ہے، صورتحال کو بگڑتا دیکھ کر وزیر اعظم نے پارٹی رہنماؤں کو اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے  کیلئے کراچی بھیجا تھا اور وفاقی حکومت نے اب کراچی کے مسائل کے حل کیلئے حقیقی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل کی سربراہی میں گورنر ہاؤس کراچی میں ہونیوالے اجلاس میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ عمران خان بار بار کہتے ہیں کہ کراچی کے لیے کچھ کرنا ہے، کراچی کے لیے کچھ کر کے دکھائیں گے جو یہاں کے عوام کو نظر آئے گا۔

وفاقی وزير اسد عمر نے عوامی مفاد میں پیپلزپارٹی کو بھی تعاون کی پیشکش کی جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ترقیاتی کاموں سے متعلق میئر کراچی نے مجھ سے کوئی گلہ نہیں کیا، وسیم اختر بااختیار ہوتے تو کہیں زیادہ تیزی سے کام ہوتا۔

اسد عمر کی جانب سے پیپلزپارٹی کو تعاون کی پیشکش ایسے وقت سامنے آئی جب پیپلزپارٹی وفاق میں حکومت گرانے کیلئے ایم کیوایم سے مدد مانگ رہی ہے۔

وفاقی حکومت کراچی میں جاری میگا پراجیکٹس کو مکمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اورامید ہے توقع ہے کہ اگلے ماہ وزیر اعظم کراچی میں کچھ منصوبوں کا افتتاح بھی کریں گے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو احساس ہوگیا ہے کہ کراچی کو زیادہ دن نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ تحریک انصاف جانتی کہ کہ اسے کراچی سے مینڈیٹ ملا ہے اور عوام کی امیدوں پر پورااترنا تحریک انصاف کی ذمہ داری ہے تاہم پی ٹی آئی کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ یہ صوبائی حکومت کے تعاون کے بغیر ناممکن ہے۔

وزیر اعظم نے حکومتی اتحادیوں سے ملاقات کے لئے ایک اور سینئر رہنما جہانگیر خان ترین کو بھیجا ہے۔ ان کومسلم لیگ ق ، جی ڈی اے اور بلوچستان میں اتحادیوں سے ملاقات کا کام سونپا گیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ایم کیو ایم سے ملاقات تھی کیونکہ ایم کیوایم نے تحریک انصاف کے ساتھ اپنے اتحاد پردوبارہ نظرثانی کا عندیہ دیا تھا۔

فنڈز کے مرحلہ وار اجراء کی یقین دہانی کے باوجود ایم کیو ایم زیادہ خوش نہیں دکھائی دیتی۔ میئر کراچی فنڈز اور اختیارات کی کمی کی وجہ سے ناراض ہیں کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے اختیارات میںکمی کی وجہ سے میئر وسیم اختر شہر کی بہتری کیلئے اقدامات میں ناکامی کا شکار ہیں۔ایم کیوایم براہ راست فنڈز اور اختیارات چاہتی ہے تاکہ کھل کام کرسکے۔

تحریک انصاف ایک جانب کراچی کے مسائل کے حل پر سیاست نہ کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ دوسری جانب خود معاملے پر سیاست کررہی ہیں۔

کراچی کے عوام نے پی ٹی آئی کو مینڈیٹ دیا ہے اگر پی ٹی آئی کراچی کے عوام کے مسائل پر توجہ دیتی تو شائد آج عجلت میں فیصلے کرنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔

اب بھی پی ٹی آئی دیرینہ مسائل حل کرکے کراچی کے عوام کے دل جیت سکتی ہے جس سے شائد آئندہ پی ٹی آئی کو ان چھ نشستوں کی محتاجی بھی نہ کرنی پڑے جن کو بچانے کیلئے پی ٹی آئی قیادت کو کراچی یاد آگیا کیونکہ اب بھی اگر بلاول بھٹو ایم کیوایم کو حکومت چھوڑنے کی پیشکش نہ کرتے تو شائد پی ٹی آئی کو کراچی یاد نہ آتا۔

Related Posts