جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس کیس میں ہونے والے حالیہ فیصلے اور سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے الزامات کے بعد سامنے آنے والے نتائج سے پاکستان تحریک انصاف کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے، جبکہ تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ اس کی بنیاد مساوات اور انصاف کے اصولوں پر ہے اور وہ دوہرے معیار کی اجازت نہیں دے سکتی لیکن حالیہ واقعات نے پی ٹی آئی کو ایک نئے تنازعہ میں الجھا دیا ہے۔
ایف آئی اے کے سابق سربراہ، جنھیں 2019 میں ریٹائرمنٹ سے کچھ دن پہلے ہی ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا، نے دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے کچھ ارکان نے ان پر سپریم کورٹ کے ججوں اور اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کرنے کے لئے دباؤ ڈالا تھا۔ انہوں نے یہ چونکا دینے والے انکشافات بھی کیے کہ وزیر اعظم نے انہیں مریم نواز کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔ اگر یہ الزامات سچے ہیں تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی کی منصوبہ کی تھی۔
ایف آئی اے کے سابق سربراہ کے انکشافات کے وقت کو بھی دھیان میں رکھنا چاہئے۔ یہ سب کچھ ایک دن بعد ہوا جب عدالت عظمیٰ نے جسٹس فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی نظرثانی درخواست کو قبول کیا۔ آخر کار سپریم کورٹ کے جج کی بات کو مان لیا گیا،ان کے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف تمام کارروائی ختم کردی گئی۔ بشیر میمن نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کے ممبروں خصوصاً شہزاد اکبر اور وزیر قانون فروغ نسیم نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ جج کے خلاف مقدمات درج کریں جس کا انہوں نے انکار کردیا۔
ان انکشافات کے باعث مریم نواز کی حوصلہ افزائی ہوئی، جواب اعلیٰ عدلیہ سے اس معاملے کا نوٹس لینے اوراس معاملے کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی خواہاں ہیں۔ ان الزامات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ حکومت کا ریاستی اداروں پر بہت زیادہ اثرورسوخ ہے جو ان کے کام کرنے اور انصاف کی فراہمی کو روک سکتے ہے۔ وزیر اعظم نے دعویٰ کیا کہ ایف آئی اے، نیب اور دیگر اہم ادارے آزاد ہیں اور اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہے۔ میمن کے الزامات نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ اعلیٰ حکام داخلی معاملات میں دخل اندازی کرتے ہیں اور ان پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہیں۔
حکومت ان تمام الزامات کو رد کرسکتی ہے اور یہ دعویٰ کرسکتی ہے کہ بشیر میمن اپوزیشن کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں، مگر اس کے باوجود یہ معاملہ اتنی آسانی سے ختم نہیں ہوگا، وزیر اعظم کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ ایف آئی اے ایک آزاد ادارہ ہے اور اسے سیاسی فائدے کے لئے استعمال نہیں کیا جاتا، تحریک انصاف کو اپنا ریکارڈ صاف رکھنے کی ضرورت ہے، نہیں تو اس سے تحریک انصاف کے لئے اچھا تاثر نہیں جائے گا۔