وزیر اعظم کا دورہ سعودیہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم شہباز شریف اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سعودی عرب روانہ ہوں گے جس میں ان کے خاندان کے سولہ افراد سمیت 50 سے زائد افراد شامل ہیں اورایسا محسوس ہوتا  ہے کہ نئی حکومت یقینی طور پر معیشت کی تشویشناک حالت کے باوجود کفایت شعاری کے اقدامات نہیں کررہی۔

وفد میں سیاسی جماعتوں کے سربراہان بھی شامل ہیں جن میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو اور دیگر جماعتوں کے رہنما شامل ہیں۔

شریف خاندان کے دیگر ارکان وفد میں شامل ہونے کے لیے لندن اور دوحہ سے الگ الگ پروازوں کے ذریعے پہنچیں گے۔ پرسنل اسٹاف، سیکورٹی اہلکار، میڈیا اور دیگر حکام کا ایک وسیع دستہ بھی سرکاری خرچ پر وزیراعظم کے ہمراہ ہوگا۔

اگرچہ وزیراعظم کا اپنے پہلے دورے پر سعودی عرب جانا معمول کی بات ہے لیکن شریف خاندان نے ایک بار پھراپنے خاندان کے افراد کے لیے خزانہ استعمال کرنے کا سہارا لیا ہے۔

حکومت نے پی آئی اے کو بوئنگ 777 طیارے کو اسٹینڈ بائی پر رکھنے کی بھی ہدایت کی ہے، چار سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ قومی ایئر لائن کا طیارہ سرکاری دورے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، اس کے باوجود وزیر اطلاعات نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کمرشل فلائٹ ہے اور اخراجات وزیر اعظم برداشت کریں گے۔

وزیر اعظم کے طور پر اپنے دور میں نواز شریف کو اپنے پورے خاندان کو سرکاری دورے پر لے جانے اور بیرون ملک متعدد دیگر نجی دوروں پر تنقید کا سامنا کرنا پڑاجبکہ سابق صدر آصف زرداری کو بھی غیر ملکی دوروں پر بے جا خرچ کرنے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑچکا ہے۔

اس کے برعکس سابق وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری کی پالیسی تھی اور ان کے غیر ملکی دوروں کا خرچ پچھلی حکومتوں کے نصف سے بھی کم تھا۔پی ٹی آئی نے ریاستی اخراجات پر بھاری وفد لے جانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عمران خان نے اقتدار میں رہتے ہوئے کفایت شعاری کی پالیسی جاری رکھی تھی، اپنے دفتر اور سرکاری رہائش گاہ کے بجٹ میں تقریباً 40 فیصد کمی کی تھی اور اخراجات کو کم کرنے کے لیے سرکاری دوروں پر صرف ایک چھوٹے سے وفد کو لے کر جاتے تھے تاہم شریف خاندان دوبارہ اقتدار میں آتے ہی اپنی پرانی روش پر آ گیا ہے۔

نئی حکومت معیشت کی حالت پر افسوس کا اظہار کرنے کے ساتھ غیر ملکی دوروں پر کروڑوں خرچ کر رہی ہے، بڑے وفد کو لے جانے کے اخراجات سے قوم میں اشتعال پھیل سکتا جبکہ خزانے پر بوجھ بھ یپڑے گا۔

حکومت کو معیشت کو پٹری پر لانے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور غیر ضروری اخراجات کو کم کرنے کے لیے کفایت شعاری کی پالیسی کو اپنا بھی ضروری ہے۔

Related Posts