اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا، وزیر اعظم کو اجلاس میں ملک میں مہنگائی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات پر بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزرا اپنے حلقوں میں مصنوعی مہنگائی پر نظر رکھیں، مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف بھی سخت ایکشن لیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر ٹیکسز کم کرنے سے متعلق مشاورت کی گئی جبکہ وزیراعظم نے وزرا کو پرائس کنٹرول کمیٹیوں پر عملدرآمد کے لیے اقدامات کی ہدایت کی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ عالمی منڈیوں کی قیمت میں اضافہ ہوا کیونکہ طلب اور رسد کے فرق اور ترسیلات کے نظام میں کورونا کی وجہ سے رکاوٹ نے تمام شعبوں کو متاثر کیا۔
انہوں نے امریکا، چین اور بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں ریکارڈ مہنگائی ہے جہاں کبھی مہنگائی کی شرح کا اتنا تصور نہیں کیا جا سکتا تھا۔اسد عمر نے ورلڈ بینک کے ڈیٹا کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 12ماہ کے دوران خام پٹرول کی قیمت 81.55 فیصد جبکہ پاکستان میں اسی عرصے میں 17.55 فیصد کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایل این جی اور گیس کی قیمتوں میں 135 فیصد اضاف ہوا، پاکستان میں قدرتی ذرائع سے حاصل ہونے والی گیس کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی جبکہ ایل این جی کی قیمت میں 64 فیصد اضافہ ہوا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ عالمی منڈی میں خوردنی تیل کی قیمت میں 48 فیصد جبکہ پاکستان میں 38 فیصد اضافہ ہوا، مقامی منڈی میں چینی کی قیمت میں 15 فیصد اور عالمی سطح پر 53 فیصد اضافہ ہوا۔
انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے مقابلے میں نئی دہلی میں پٹرول کی قیمتیں بہت زیادہ ہیں، اس کے علاوہ دیگر اشیا ضروریہ کی قیمتیں بھی بہت زیادہ ہیں۔
اسد عمر نے مہنگائی کا طوفان روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے حکومتی اقدامات سے متعلق بتایا کہ گزشتہ برس نومبر میں پٹرول پر جی ایس ٹی 17 فیصد لگایا گیا اور ہماری پی ڈی ایل 30 روپے لیٹر تھی۔
انہوں نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی 17 فیصد سے کم کر کے بالترتیب 6.8 اور 10.3 فیصد کردیا گیا۔آٹے کی قیمت سے متعلق وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پنجاب اور سندھ ضرورت سے زائد پیداوار ہوتی ہے۔
اس وقت پنجاب اور سندھ کے اندر فروخت ہونے والے 20 کلو تھیلے پر 290 روپے کا فرق ہے۔انہوں نے حکومت سندھ پر زور دیا کہ وہ گندم کی ریلیز کردیں تاکہ سندھ میں آٹے کی قیمت میں نمایاں کمی آئے۔
انہوں نے کہا کہ آئند چند روز میں ٹارگٹڈ سبسڈی کی تفصیلات سامنے آجائیں گی، اس ضمن میں ساری تیاری کرلی گئی ہے اور جلد ہی وزیر اعظم عمران خان اس کا اظہار کریں گے، نومبر کے آخر تک یہ ریلیف ملنا شروع ہوجائیگا۔
مزید پڑھیں: ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، قیمت 172روپے ہوگئی