افغانستان میں طالبان ایک حقیقت کے طور پر خود کو منوانے کے خواہش مند ہیں۔وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں طالبان ایک حقیقت کے طور پر خود کو منوانے کے خواہش مند ہیں۔وزیراعظم
افغانستان میں طالبان ایک حقیقت کے طور پر خود کو منوانے کے خواہش مند ہیں۔وزیراعظم

دوشنبے: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت ایک حقیقت ہے جو خود کو منوانے کی خواہش مند ہے۔ عالمی برادری اگر افغانستان کی نئی حکومت کی مدد کرے تو بہت بڑے انسانی بحران کی راہ بند کی جاسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی میڈیا (اے آر ٹی) کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں امریکا طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کیلئے تیار ہے یا نہیں، تاہم صدر جو بائیڈن نے سمجھداری کا فیصلہ کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ ان پر بہت سی غیر منصفانہ تنقید بھی ہوئی جبکہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے۔

انٹرویو کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان سرزمین 3 دہشت گرد گروہوں کے ذریعے پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے۔افغانستان خطے کا سب سے اہم موضوع ہے جو اہم تاریخی دوراہے پر نظر آتا ہے جبکہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ مہم جاری ہے۔ تین لاکھ افغان فوج لڑی کیوں نہیں؟ کیا پاکستان نے روکا تھا؟

گفتگو کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کا خدشہ ہے۔ سابق افغان حکومت نااہل، کرپٹ اور گڈ گوررنس کی صلاحیت سے محروم رہی جس سے توجہ ہٹانے کیلئے بے بنیاد پراپیگنڈہ ہوا جبکہ امریکا 20 سالہ افغان جنگ کے دوران 20 ہزار ارب ڈالرز ضائع کرچکا۔ مشترکہ حکومت افغانستان میں قیامِ امن کی واحد امید ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کے غلط سمت میں جانے سے انسانی المیہ، بحران، افراتفری، مہاجرین کے مسائل اور دہشت گردی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ افغانستان کا مستقبل کیسا ہوگا؟ اس کی پیشگوئی نہیں کی جاسکتی۔ افغانوں کی نظر میں سابق افغان حکومت کی کوئی عزت نہیں تھی جبکہ افغان عوام نے بڑی قربانیاں دیں۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران کا رخ کریں گے۔ افغان عوام بیرونی طاقتوں کے خلاف جنگ کو جہاد قرار دیتے ہیں۔ بھارت آر ایس ایس کے نظرئیے سے متاثر ہے جس نے 5 اگست کو کشمیر کی آئینی حیثیت یکطرفہ طور پر تبدیل کی۔ اس کے بعد سے پاک بھارت روابط منقطع ہوئے۔

مسئلۂ کشمیر کے متعلق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک بھارت کشمیر کو آئینی حیثیت نہیں دیتا اور 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات واپس نہیں لیے جاتے، اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ عالمی برادری کو افغانستان میں انسانی حقوق کی بڑی فکر ہے لیکن کشمیر میں ہونے والے ظلم پر خاموشی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز 30 سے 40 ہزار کشمیری خواتین سے جنسی زیادتی کی مرتکب ہوئیں۔ مسئلۂ کشمیر حل ہونے کی دعا کرتا ہوں۔ اگر یہ ہوگیا تو برصغیر کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا خواہش ہوگی۔ سعودی عرب ہمارا سب سے قریبی اتحادی ہے۔ ایران سعودی عرب تنازعے سے ترقی پذیر ممالک متاثر ہوں گے۔

  یہ بھی پڑھیں: مفاہمتی گروپ کے متعلق بیان، ن لیگ کا جاوید لطیف کو شوکاز نوٹس

Related Posts