روس یوکرین تنازعہ، دُنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔وزیر اعظم

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روس یوکرین تنازعہ، دُنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔وزیر اعظم
روس یوکرین تنازعہ، دُنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم نے روس یوکرین تنازعے کے دوران روسی دورے سے متعلق  وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ ہے کسی تنازعے کے ساتھ نہیں، دُنیا ایک اور سرد جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ روز ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان ڈپلومیسی کے ساتھ کھڑا ہے، روس کے دورے کا پروگرام یوکرین بحران سے پہلے بنا، ہم تنازعے کے ساتھ نہیں، روسی صدر نے دورے کی دعوت بہت پہلے دی۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیراعظم روس کا دورہ  23 سے 24 فروری کو کریں گے

انٹرویو کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ روس یوکرین تنازع سے ترقی پذیر ممالک غیر مناسب بوجھ کا شکار ہوسکتے ہیں، عالمی سپلائی چین متاثر ہونے سے توانائی کا بحران پیدا ہوگا، اجناس مہنگی ہوجائیں گی،تنازعے کی شدت اثرات سے محفوظ نہیں رہنے دیتی۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عالمی برادری نئی سرد جنگ کی متحمل نہیں ہو سکتی، تمام ممالک کے مفادات کا تحفظ کرنے والے عالمی نظام پر یقین رکھتے ہیں، روس کے دورے کا مطلب عالمی برادری سے تعلقات بہتر کرنے پر مبنی خارجہ پالیسی ہے۔

روس یوکرین تنازعے کے متعلق وزیر اعظم نے کہا کہ بات چیت سے دونوں ممالک کے درمیان اختلافات دور ہوسکتے ہیں، دونوں  میں بے پناہ اقتصادی تعلقات کی صلاحیت موجود ہے، پاکستان روس کو علاقائی رابطوں میں ممکنہ شراکت دار سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بڑی طاقتوں سے ترقیاتی شراکت داری چاہتے ہیں۔پاکستان اور روس اقتصادی تعلقات سے پہلے فائدہ نہیں اٹھایا گیا، روس توانائی سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔امید ہے دورے سے پاک روس تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچیں گے۔ 

Related Posts