اسلام آباد: یورپی یونین کی جانب سے درآمد پر پابندی کے باعث روس سے پیٹرول افغانستان کے راستے پاکستان بھیجا جائے گا جس سے ملک میں جاری پیٹرولیم بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق آزاد روسی آئل ریفائنر فورٹ انویسٹ کے معاہدے کے تحت پہلی بار روسی پیٹرول زمینی راستے سے پاکستان پہنچے گا۔ جمعہ کے روز عالمی خبر رساں ادارے (رائٹرز) نے تصدیق کی کہ روس پیٹرول کیلئے متبادل منڈیوں کی تلاش میں ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ اسی مہینے معاہدہ ہوجائے گا، وزیراعظم
فورٹ انویسٹ نے ایک تاجر کو اپنے اورسک پلانٹ سے ابتدائی 1000 ٹن پیٹرول پاکستان پہنچانے کیلئے فروخت کردیا جبکہ فورٹ انویسٹ کو پاکستان میں پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی فراہم کرنے کیلئے مزید درخواستیں بھی موصول ہوئیں۔ ریفائن شدہ مصنوعات روس کی اورسک ریفائنری سے بھیجی جائیں گی۔
پاکستان اور روس کے مابین براہِ راست ریلوے رابطہ نہیں، اس لیے پیٹرولیم مصنوعات قازقستان کی سرحد کے قریب روس کے اورین برگ علاقے میں قائم اورسک ریفائنری سے ریل کے ذریعے پہلے افغانستان پہنچیں گی اور وہاں سے پاکستان کو ترسیل کیلئے دوبارہ ٹینکر میں لوڈ کی جائیں گی۔
دوسری جانب یورپی یونین عالمی رسد میں خلل ڈالے بغیرروس کو تیل کی برآمدات سے کم آمدنی حاصل کرنے پر مجبور کرنے میں مصروف ہے تاہم روسی وزیرِ توانائی نے 8 روز قبل جاری بیان میں کہا کہ روسی تیل کی مصنوعات پر قیمت کی حد 5 فروری سے نافذ کردیں گے۔
یورپی یونین نے روس کی ریفائنڈ مصنوعات درآمد کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے جبکہ پاکستان اور روس کے مابین توانائی کے شعبے میں زیادہ گہرے تعلقات نہیں۔ پاکستان زیادہ تر خلیجی ممالک سے تیل برآمد کرتا ہے۔ پاکستان سے برادرانہ تعلقات کے باعث خلیجی ممالک سہولیات بھی فراہم کرتے ہیں۔
خلیجی ممالک پاکستان پر ٹرانسپورٹ کے کم اخراجات عائد کرتے ہیں اور ادائیگیاں مؤخر کرنے جیسی اہم سہولت بھی دے دی جاتی ہے۔ ریل ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ روس نے پاکستان کو کم و بیش 1 لاکھ 4 ہزار ٹن ایل پی جی بھی برآمد کی ہے۔ روسی پیٹرول کی آمد سے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا بھی امکان ہے۔