ترکیہ کے پچاس سے زائد صوبوں میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، جس کی وجہ سے دو دہائیوں سے بر سر اقتدار رجب طیب ایردوان کی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔
طیب ایردوان کو ترکیہ کا مقبول حکمران سمجھا جاتا ہے، اس کے باوجود یہ مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں، یہ سوال بطور خاص پاکستان میں ہر شخص کے ذہن میں مچل رہا ہے۔
مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟
در اصل حالیہ احتجاج اور مظاہروں کی لہر کی بنیادی وجہ استنبول کے سابق میئر اور صدر رجب طیب ایردوان کے اہم اور مضبوط ترین حریف اکرم امام اوغلو کی گرفتاری ہے۔
طیب ایردوان کی حکومت نے اکرم امام اوغلو کو بدعنوانی اور دہشت گرد تنظیم کی معاونت کے الزامات کے تحت حراست میں لے لیا ہے۔
امام اوغلو کی گرفتاری کے ردعمل میں پہلے ملک کے ثقافتی دار الحکومت اور دوسرے بڑے شہر استنبول میں مظاہرے شروع ہوئے، جو اب بڑھ کر ترکی کے 55 سے زائد صوبوں تک پھیل چکے ہیں۔
مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں اور اب تک 1,400 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں کئی صحافی بھی شامل ہیں۔
حکومتی اقدامات
حکومت نے انقرہ اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے، اور انقرہ میں یہ پابندی یکم اپریل تک توسیع کر دی گئی ہے۔
مظاہرین اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کو سیاسی انتقام اور صدر اردوان کی جانب سے اقتدار کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔ یہ احتجاجات ترکی کی سیاست میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور اختلافات کی عکاسی کرتے ہیں۔