پاکستان میں پینشن اصلاحات: وفاقی خزانے پر بوجھ کم کرنے کے لیے نئی اسکیموں کا آغاز

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے پینشن کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروادی ہیں، جن کا مقصد حکومت پر بڑھتے ہوئے پینشن کے مالی بوجھ کو کم کرنا ہے۔

ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن اب سروس کے آخری 24 ماہ کی اوسط قابل پینشن تنخواہ کی بنیاد پر کیلکولیٹ کی جائے گی۔

اب سرکاری ملازمین صرف ایک پینشن حاصل کر سکیں گے، اور کسی کو دو پینشن نہیں ملیں گی۔

ریٹائرمنٹ کے وقت کی نیٹ پینشن کو بیس لائن پینشن قرار دیا جائے گا، اور اس پر ہونے والا کوئی بھی اضافہ بیس لائن پینشن کے حساب سے کیا جائے گا۔

اگر حاضر سروس یا پینشنر کا خاوند یا بیوی بھی سرکاری ملازم یا پینشنر ہیں، تو وہ بھی پینشن کے حقدار ہوں گے۔

حکومت نے مالی سال 2024-25 سے ایک نئی “کنٹریبیوٹری پینشن سکیم” شروع کی ہے، جس کے تحت سرکاری ملازمین اپنی بنیادی تنخواہ کا 10 فیصد پینشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جبکہ حکومت کا حصہ 20 فیصد ہوگا۔ اس سکیم کا مقصد پینشن کے بڑھتے بوجھ کو کم کرنا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اس پینشن فنڈ کے لیے موجودہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

اس نئے پینشن فنڈ میں جمع ہونے والی رقم کو اسٹاک مارکیٹ، انشورنس، حکومتی سکیورٹیز اور دیگر سرمایہ کاری کے شعبوں میں انویسٹ کیا جائے گا تاکہ منافع حاصل کیا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق نئی پینشن سکیم کا اطلاق صرف نئے بھرتی ہونے والے ملازمین پر ہوگا، جبکہ موجودہ اور سابقہ ملازمین اس میں مستثنیٰ رہیں گے۔

Related Posts