پی ڈی ایم کا شیرازہ بکھرگیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت مخالف اتحاد پی ڈی ایم میں دراڑیں مزید گہری ہوگئی ہیں اور اب اپوزیشن اتحاد نے پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو اتحاد سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں پارٹیوں کو شوکاز نوٹسز جاری کردیئے ہیں جس کے بعد پی ڈی ایم کا وجود سوال نشان بن گیا ہے۔

یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف بننے پرپیپلز پارٹی پر پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین تنازعہ پیدا ہوگیا ہے کیونکہ حزب اختلاف کی دو اہم جماعتیں اس معاملے پر دوبارہ آمنے سامنے آگئی ہیں۔ پیپلز پارٹی نے اعلان کیا کہ اگر پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں گیلانی کی حمایت نہ کی گئی تو وہ شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر قبول نہیں کرے گی۔

پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو چھوڑ کرپانچ جماعتوں کے ساتھ ایک نیا بلاک تشکیل دیا ہے اورپیپلز پارٹی اور اے این پی کے خلاف مزید کارروائی کا اشارہ کیا ہے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس اتحاد کو قریب نہیں لایا جاسکتا ۔ پی ڈی ایم کے اندر اختلافات سب سے پہلے اس وقت سامنے آئے جب پی پی نے گیلانی اپوزیشن لیڈرنامزد کرنے کا یکطرفہ فیصلہ لیا۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے مابین تعلقات اتنے کشیدہ ہوگئے ہیں کہ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر حزب اختلاف کے اتحاد کو نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرنا شروع کردیا ہے۔ مزید یہ کہ بلاول بھٹو نے اعلان کیا ہے کہ وہ دوسری جماعتوں کی حمایت کے بغیر بھی حکومت کے خلاف اکیلے جدوجہد کرسکتے ہیں۔ لیکن یہاں تک کہ اگر پی پی پی یا کوئی دوسری جماعت اکیلے جانے کا فیصلہ کرتی ہے تو حکومت کا زیادہ مشکل وقت نہیں دے سکتے اوراپوزیشن جماعتیں محض حکومت پر تنقید کرنے کے اپنے روایتی کردار کو کم کردیں گی۔

پی ڈی ایم کی تشکیل بہت زیادہ امید کے ساتھ کی گئی تھی کہ وہ حکومت کو چیلنج کرے گی تاہم چھ ماہ کے اندر ہی اتحاد اپنے وزن سے گر گیا کیونکہ مختلف سیاسی رنگوں کی جماعتیں جنہوں نے اپنے سیاسی مفادات کے لئے گروپ بنائے تھے مختلف امور پر اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہیں اوراپوزیشن بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے کے علاوہ اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے اور لانگ مارچ کے فیصلے تک پہنچنے میں بھی ناکام رہی۔

اب پی ڈی ایم عملی طور پرغیر موثر ہوگئی ہے اور یقیناً اس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہےاور تاریخ میں پی ڈی ایم کو ایک کمزور اپوزیشن تحریک کے نام سے یادرکھا جائیگا اتحاد اس لئے ناکام رہا کیونکہ یہ کسی مربوط حکمت عملی کے بغیر تشکیل پایا تھا اور کامیابی کی کوئی زیادہ امید بھی نہیں تھی۔

Related Posts