پشتو کی معروف ٹک ٹاک اسٹار گل چاہت جو اپنے تفریحی مواد اور خواجہ سرا کمیونٹی کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی وجہ سے مشہور ہیں، حالیہ دنوں ایک ناخوشگوار واقعے کا شکار ہوئیں۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق (ہماری ویب اور دیگر ذرائع)، گل چاہت کی ایک مبینہ ویڈیو آن لائن لیک ہوئی ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر نجی زندگی کی خلاف ورزی اور سائبر ہراسانی کے خلاف شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔
گل چاہت جن کے ٹک ٹاک پر6.1 ملین فالوورز اور 182.6 ملین لائکس ہیں، پاکستان کی ڈیجیٹل دنیا میں ایک نمایاں شخصیت ہیں۔ ان کے منفرد مزاح اور رقص نے انہیں ان کے مداحوں کے دلوں میں ایک خاص مقام دیا ہے۔ ایک خواجہ سرا ہونے کے ناطے، انہوں نے اپنے پلیٹ فارم کو برابری اور قبولیت کے فروغ کے لیے استعمال کیا ہے، جو کہ ایک قابل تعریف اقدام ہے۔
ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد گل چاہت کے مداحوں اور سماجی کارکنوں نے ان کے حق میں آواز اٹھائی، سوشل میڈیا پر نجی زندگی کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس واقعے نے عوامی سطح پر ان کی ہمت اور استقامت کے لیے حمایت کے جذبات کو اجاگر کیا ہے۔
انٹرنیٹ پر کیا چل رہا ہے! مشہور ٹک ٹاکر مسکان چانڈیو کی بھی مبینہ نازیبا ویڈیو لیک
خبر کے پھیلنے کے بعد، سوشل میڈیا پر اس معاملے پر ملا جلا ردعمل دیکھنے کو ملا۔ کچھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ گل چاہت نے خود ویڈیو لیک کی ہے، اور یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ان کی ویڈیوز آن لائن منظر عام پر آئی ہیں۔
دوسری جانب کئی صارفین نے ان کی رازداری اور تحفظ پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ویڈیو کسی بھی صورت متاثرہ شخص نے خود لیک نہیں کی ہوگی۔ ان کا کہنا ہے کہ گل چاہت کو انصاف دلانے کے لیے ان کے ساتھ متاثرہ فرد کے طور پر برتاؤ کیا جانا چاہیے۔
بہت سے سوشل میڈیا صارفین مبینہ ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے اسے تلاش کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ صرف تجسس کے تحت ویڈیو ڈھونڈ رہے ہیں، بغیر کسی ارادے کے کہ اس پر تبصرہ کریں یا کوئی کارروائی کریں۔
متعدد صارفین کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس ویڈیو موجود ہے، اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر تلاش کرنے پر اس ویڈیو کے اسکرین شاٹس بھی ملتے ہیں۔ یہ صورتحال سوشل میڈیا صارفین میں مزید تشویش پیدا کر رہی ہے۔
یہ واقعہ ایک اہم سوال اٹھاتا ہے کہ عوامی شخصیات، خاص طور پر پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی نجی زندگی کا تحفظ کیسے یقینی بنایا جائے۔